پنجاب کے مستعفیٰ ہونے والے وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر نے اپنی پارٹی کے سربراہ عمران خان سے اختلافات کی تردید کردی ہے ادھر پی ٹی آئی کے اندر بھی یہ چہ مگوئیاں شروع ہو گئی ہیں کہ عمران خان کے مارچ سے پہلے پنجاب حکومت تبدیل ہوسکتی ہے۔
ہاشم ڈوگر نے منگل کے روز ”ذاتی وجوہات“ کی بنا پر وزیر داخلہ پنجاب کے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔ ان کا یہ استعفیٰ ایسے وقت پر سامنے آیا جب عمران خان پنجاب اور خیبرپختونخوا سے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے اپنے فالوورز کو پاک فوج اور حساس اداروں کیخلاف تیار کرنے کا ایجنڈا بنایا تھا جو ہاشم ڈوگر تک پہنچا اور بحیثیت وزیر داخلہ پنجاب وہ اپنے ادارے کو مسلح افواج کے خلاف استعمال کرنے کیلئے تیار نہیں تھے۔
غریدہ فاروقی کے دعوے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ہاشم ڈوگر نے کہا کہ ”یہ بالکل غلط خبر ہے۔ عمران خان میرے لیڈر ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ چئیرمین نے کبھی ایسی بات کا حکم نہیں دیا۔ میں نے زاتی وجوہات پہ استعفی دیا ہے اور ہمیشہ خان کا وفادار رہوں گا۔“
اسی دوران نواز لیگ کی حنا پرویز بٹ نے دعویٰ کیا کہ ہاشم ڈوگر خود مستعفی نہیں ہوئے بلکہ ان سے استعفیٰ لیا گیا ہے۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کے اندر بھی اب پنجاب حکومت کی تبدیلی کی چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں۔ پی ٹی آئی کے کٹر حامی صحافی عمران ریاض خان نے ایک ٹوئیٹ میں سوال اٹھایا ہے کہ ”عمران خان لانگ مارچ کریں گے یا پہلے پنجاب حکومت بدل جائے گی؟“
ان چہ مگوئیوں کا پس منظر وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہی کا حالیہ دورہ لندن ہے۔ پرویز الہٰی منگل کو ہی لندن کے دورے سے واپس آئے۔
یہ دورہ ایسے موقع پر ہوا جب پی ٹی آئی کے منحرف رہنماؤں علیم خان اور عون چوہدری نے نواز شریف سے لندن میں ملاقات کی۔
وطن واپسی کے بعد اپنے ایک بیان میں پرویز الہی نے کہاکہ مخالف پراپیگنڈا کرتے رہتے ہیں، ہم اپنے لیڈر عمران خان کے ویژن کے مطابق عوامی خدمت کا مشن جاری رکھیں گے۔