وفاقی وزیر برائے موحولیات سینیٹر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ ہم نے اے پی ایس سانحہ دیکھا ہے، ہم اس دہلیز پر واپس نہیں جاسکتے۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں میزبان عاصمہ شیرازی سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ سوات سے پھر خطرے کی گھنٹی سامنے آئی ہے، ہم نے اپنے ملک کی سر زمین کا دفاع کرنا ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ سوات میں ہونے والے واقعے پر افسوس ہوا، ہم سب کو دہشتگردی کی مذمت کرنی چاہیے، وفاقی کابینہ میں بھی یہ معاملہ زیر غور آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوات واقعے پر عارضی معاہدہ ہونے پر تشویش ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ جو لوگ مرکزی دھارے میں آنا چاہیں وہ شرائط پوری کریں۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرنی چاہئے، پاکستانیوں نے بہت قربانیاں دی ہیں، 80 ہزار لوگ دہشت گردی کا شکار ہوئےہیں، پیپلزپارٹی نے دہشت گردی سے کبھی سمجھوتا نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فسطائیت کی طرف لوگوں کو گمراہ کیا جارہا ہے، لوگوں کو بہت خطرناک راستوں پر ڈالا جا رہا ہے۔
وزیر ماحولیات نے کہا کہ سائفر کےمعاملے پر ملک کو اندھیروں کی طرف دھکیلا جارہا ہے، صدر نے بھی امریکی سازش پر اعتراف کرلیا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی۔ سب کو نظرآرہا ہےکہ کوئی سازش نہیں ہوئی۔
شیری رحمان نے کہا کہ نوجوانوں کو سوشل میڈیا پر گالی گلوچ کی طرف لے جایا جارہا ہے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ عمران خان کنفیوژن کا شکار ہیں، انہوں نے سائفر کی بنیاد پر سازش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت بہت خطرناک جگہ پر کھڑا ہے، تاریخ میں کبھی ایسا سانحہ نہیں دیکھا، مون سون سے پہلے آدھے ملک میں قحط سالی تھی، سیلاب سے پاکستان میں صورتحال بہت خراب ہیں۔
وزیر ماحولیات کا کہنا تھا کہ میری نظر میں بحالی میں چار سے پانچ سال لگیں گے، سندھ میں تباہی بہت زیادہ ہوئی ہے، ماحولیاتی تبدیلی کیلئے کوئی وسائل موجود نہیں، وسائل اور بجٹ کےمطابق ہی کام ہوتا ہے، ہیروز وہ ہوتے ہیں جو بغیر وسائل کام کر رہے ہوں۔