اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلیوں اور مسائل کے حل سے متعلق عالمی تنظیم (سی او پی۔27) کی گول میز کانفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف کو نائب صدارت دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی تنظیم ”کانفرنس آف پارٹیز“ (سی او پی۔27) کی گول میز کانفرنس کا نائب صدر مقرر ہونا ایک عالمی اعزاز ہے کیونکہ 195 ممالک میں سے پاکستان کو یہ منصب عطا ہوا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے لئے یہ بڑا عالمی اعزاز ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے ملکی، علاقائی اور عالمی سطح پر موثر آواز پر دیا گیا ہے۔
سی اوپی۔27 کی صدارت مصر کے پاس ہے۔ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے وزیراعظم شہباز شریف کو ”سی اوپی۔27“ اجلاس کی مشترکہ صدارت کی دعوت دی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف، ناروے کے وزیراعظم اور مصر کے صدر سی اوپی۔27 کی گول میز کانفرنس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔
سی او پی۔27 کا اجلاس شرم الشیخ، مصر میں نومبر کے مہینے میں منعقد ہوگا جس میں عالمی سربراہان، حکومتوں کے سربراہ، عالمی مالیاتی اداروں اور تھنک ٹینکس کے ذمہ دار شرکت کریں گے۔
اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ماحولیاتی تبدیلیوں کے مسائل اور ان کے حل کے حوالے سے سی او پی کا یہ ستائیسواں اجلاس ہوگا۔
14جون سے پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان مملکت و حکومت کی کونسل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس میں ماحولیاتی تبدیلیوں پر موثر آواز اٹھائی تھی۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کے مسئلہ کو ”ایس سی او“ تنظیم کی سطح پر اٹھانے کی وزیراعظم شہباز شریف کی تجویز کی دیگر ممالک نے تائید کی تھی۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت اور حکومت کی کونسل کا اجلاس 15 سے 16 ستمبر کو سمر قندمیں ہوا تھا۔ پاکستان میں مون سون کی غیرمعمولی بارشوں نے پاکستان کے ایک تہائی حصہ کو متاثر کیا اور صوبہ سندھ اور بلوچستان جبکہ جنوبی پنجاب کے چند اضلاع بری طرح متاثر ہوئے تھے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے سیلاب کی صورتحال پیدا ہوتے ہی فوری طور پر وفاقی، صوبائی حکومتوں، اداروں کو اشتراک عمل میں لاتے ہوئے ”نیشنل فلڈ ریلیف اینڈ رسپانس سینٹر“ قائم کیا تاکہ اجتماعی طورپر اس صورتحال کا مقابلہ ہوسکے اور ریسکیو، ریلیف اور بحالی کو قومی ایجنڈے کی شکل میں آگے بڑھایاجاسکے۔
وزیراعظم نے سیلاب کے بعد سے روزانہ بنیادوں پر اقدامات اور متاثرہ علاقوں کے دوروں کا سلسلہ شروع کیا۔ فوری طورپر نقد رقوم کی ادائیگی اور خوراک، خیموں، کمبلوں سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔
وزیراعظم کی اپیل پر اسلامی ممالک ، عالمی رہنماؤں اور تنظیموں نے فوری مدد کی فراہمی شروع کی۔ چین اور ترکی جیسے بااعتماد دوست ممالک، عرب برادر ممالک نے بلاتاخیر امداد بھجوانا شروع کیں اور پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ 3 کروڑ30 لاکھ سے زائد سیلاب متاثرین کی بحالی کے چیلنج کا مقابلہ کرنے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے دورہ پاکستان نے اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے ذاتی طورپر متاثرہ علاقوں کے دورے کرکے تباہی کو دیکھا اور 160 ملین ڈالر کی فلڈ فلیش اپیل پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے 816 ملین ڈالر کردیا۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے عالمی برادری کو پاکستان کے ساتھ ماحولیاتی انصاف کرنے پر زور دیتے ہوئے پاکستان کے موقف کی بھرپور ترجمانی کی۔
وزیراعظم شہبازشریف نے ثمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان مملکت وحکومت کی کونسل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس میں اپنے خطاب میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا۔
انہوں نے ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا کہ پاکستان کی ہنگامی امداد کریں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے دوچار ممالک کی مدد کے لئے مستقبل کی واضح سوچ اپنائیں۔
وزیراعظم سے ملاقات میں فرانس کے صدر نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے عالمی کانفرنس بلانے کا اعلان کیا جس میں پاکستان کی طویل المدتی بنیادوں پر مدد کا معاملہ اجاگر کیاجائے گا تاکہ وہ بحالی اور تعمیر نو کے چیلنج سے عہدہ برآں ہوسکے۔
شرم الشیخ میں منعقدہ کانفرنس میں وزیراعظم ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہونے والی تباہی کے معاملے کو ایک بار پھر بھرپور قوت سے اجاگر کریں گے اور پیرس معاہدہ پر عمل درآمد پر زور دیں گے جس کے تحت 2015 میں ترقی یافتہ اور امیر ممالک نے سالانہ 100 ارب ڈالر مہیا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ پاکستان اس وقت 134 ترقی پذیر ممالک کے گروپ77 اور چین کا بھی سربراہ ہے۔
پاکستان اس فورم پر بھی ”نقصان اور تباہی“ کے عنوان سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے مسئلے کو بھرپور انداز میں اٹھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
وزیراعظم ’سی اوپی۔27‘ کے اجلاس کے موقع پر دیگر سربراہان مملکت وحکومت، عالمی مالیاتی اداروں اور تھنک ٹینکس کے ذمہ داروں سے ملاقاتیں کریں گے اور ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لئے مستقبل کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں متبادل توانائی کے ذرائع کو عام کرنے کے لئے بھی خصوصی اقدامات کئے ہیں جن کے تحت 10 ہزار میگاواٹ بجلی شمسی توانائی کے ذریعے نیشنل گرڈ میں شامل کی جائے گی تاکہ ماحولیاتی خطرات میں کمی لائی جاسکے۔ وزیراعظم کی ان کاوشوں کو عالمی سطح پر سراہا جارہا ہے اور ان کو ’سی اوپی۔27‘ کی گول میز کانفرنس کی نائب صدارت ملنا ان کاوشوں کا عالمی سطح پر اعتراف ہے۔