اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا۔ جہاں مرکزی بینک نے شرح سود پندرہ فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے وہیں یہ بھی کہا ہے کہ سیلاب کے بعد کی صورت حال میں اقتصادی شرح نمو یعنی جی ڈی پی محض 2 فیصد تک گر سکتی ہے۔
اس سے قبل عالمی بینک نے پاکستان کی جی ڈی پی کم ہو کر محض 2 فیصد رہ جانے کا تخمینہ پیش کیا تھا۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگایا جانا ابھی باقی ہے لیکن دستیاب معلومات کی بنا پر کہا جاسکتا ہے کہ موجودہ مالی سال میں جی ڈی پی کم ہو کر 2 فیصد رہ جائے گی۔ سیلاب سے قبل جی ڈی پی 3 سے 4 فیصد رہنے کا تخمینہ تھا۔
کمیٹی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ حالیہ سیلاب نے میکرو اکنامک نقطہ نظر کو تبدیل کر دیا ہے اور ان کے اثرات کا مکمل جائزہ لیا جا رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پچھلی میٹنگ کے بعد سے مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے اقتصادی سرگرمیوں میں کمی کے ساتھ ساتھ مجموعی (ہیڈ لائن) افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کو نوٹ کیا۔ تاہم بنیادی افراط زر (core inflation) مسلسل بڑھ رہا ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق ایسی صورت حال میں شرح سود میں کمی سے مہنگائی بڑھ سکتی ہے لہذا شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ فی الحال دستیاب معلومات کی بنیاد پر، مالی سال 2023 میں نمو تقریباً 2 فیصد تک گر سکتی ہے۔
مانیٹری پالیسی میں یہ بھی خبردار کیا گیا کہ خوراک کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے مجموعی مہنگائی کی شرح بڑھ کر دوبارہ 18 سے 20 فیصد پر پہنچ سکتی ہے۔
مرکزی بینک نے کہاکہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تین فیصد تک رہے گا۔