سندھ ہائیکورٹ نے بجلی بلوں میں کے ایم سی ٹیکس کی وصولی پر حکم امتناع میں آئندہ سماعت تک توسیع کردی۔
سندھ ہائیکورٹ میں بجلی بلوں میں میونسپل ٹیکسز کے خلاف دائردرخواستوں پرسماعت ہوئی،ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب عدالت میں پیش ہوئے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے سیکشن 100کے تحت کسی تیسرے فریق کے ذریعے ٹیکس اکٹھا کیا جاسکتا ہے، کے الیکٹرک کے ذریعے ٹیکس کی وصولی ایک شفاف عمل ہے، اب تک 7 لاکھ افراد سے ساڑھے 6 کروڑ روپے ٹیکس وصول کیے جاچکے ہیں۔
جسٹس حسن اظہررضوی نے کہا کہ اس کیس میں بیرسٹرصلاح الدین احمد، فیصل صدیقی، کو عدالتی معاون مقرر کر دیتے ہیں، جس پرکے الیکٹرک کے وکیل نے اعتراض کیا کہ صلاح الدین اورفیصل صدیقی نے کے الیکٹرک کے خلاف درخواستیں دائرکررکھی ہیں۔
کے ایم سی یونین کے لیڈرذوالفقارشاہ نے عدالت کو بتایا کے ایم سی کے ملازمین بھی پریشان ہیں، جس پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ ملازمین تنخواہ بھی لیتے ہیں، کام کررہے ہوتے تو شہر کا یہ حال نہ ہوتا ۔عدالت نے یونین صدرکو جھاڑ پلا دی ۔
سندھ ہائیکورٹ نے سینئرقانون دان خالد جاوید اور منیراے ملک ایڈووکیٹ کوعدالتی معاون مقرر کردیا۔
عدالت نے دونوں معاونین کونوٹس جاری کردیے اور ہدایت کی درخواست گزارعدالتی معاوین کو درخواست کی کاپی فراہم کریں ۔
سندھ ہائیکورٹ نے بجلی بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی میں حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کردی ۔