وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا کی گرفتاری سے متعلق ایس ایچ او تھانہ کوہسار نے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرنے سے انکار کردیا۔
ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ عدالت سے جاری وارنٹ پرفیصل آباد کا ایڈریس موجود ہے اور رانا ثنا تھانہ کوہسار کی حدود میں رہائش پذیر نہیں اور نہ ہی ان کا کوئی دفتر تھانہ کوہسار میں ہے۔
اس سے قبل راولپنڈی کی عدالت نے وفاقی وزیرداخلہ راناثناء اللہ کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں جبکہ اسپیشل جوڈیشل مجسٹریٹ راولپنڈی نے رانا ثناء اللہ کو گرفتارکرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ مقامی پولیس کو اطلاع دینے کے بعد ہی ثناء اللہ کی گرفتاری کے لیے کارروائی کر سکتے ہیں۔
یہ وارنٹ جعلسازی اور دھوکہ دہی کے ساتھ ساتھ اُکسانے کے مختلف الزامات کے تحت جاری کیے گئے ہیں۔
رانا ثناء اللہ کے خلاف کیس میں تعزیرات پاکستان کی درج ذیل دفعات شامل کی گئیں۔
دفعہ 420 (دھوکہ دہی اور بےایمانی کے ساتھ جائیداد کی ترسیل) ، 467 (قیمتی سیکورٹی، وصیت وغیرہ کی جعلسازی) ، 468 (دھوکہ دہی کے مقصد سے جعلسازی) ، 471 (جعلی دستاویز کو حقیقی کے طور پر استعمال کرنا) اور 109 (اکسانے کی سزا ) شامل ہیں۔
ترجمان اینٹی کرپشن نے رانا ثناء کے بلا ضمانت وارںٹ گرفتاری جاری کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔
وارنٹ مقدمہ نمبر20/19 میں اینٹی کرپشن پنجاب کی درخواست پرجاری کیے گئے، حکام کے مطابق رانا ثناء اینٹی کرپشن انکوائری میں شامل تفتیش نہیں ہوئے۔