رہنما (ن) لیگ اور وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری ہوسکتی ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ’فیصلہ آپ کا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت ملک سیلاب اور معاشی صورتحال کے دو اہم مسائل کا شکار ہے، قوم کے نمائندوں کو مل کر ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا، اب معیشت کی بہتری ایک پوائنٹ ایجنڈا ہونا چاہیے، آرمی چیف کا معیشت سے متعلق بیان دینا خوش آئند ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم آئین کی طرف واپس جانا چاہتے ہیں، تحریک عدم اعتماد کے فوری بعد ہمارا اوریجنل ایجنڈا اسمبلی تحلیل کرکے نئے انتخابات میں جانے کا تھا جب کہ حکومت سمبھالتے ہی شروع کے تین مہینے پاکستان کے ڈفالٹ ہونے کا خطرہ تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سائفر پر تحقیقات منطقی انجام تک پہچنا چاہیے, توشہ خان کے معاملے میں عمران خان نے خود تسلیم کیا تھا جب کہ 190 ملین پائونڈ کا معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے تحقیقات شروع کردی ہیں اور اس کیس میں عمران خان گرفتار ہوسکتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا پراسس ابھی شروع نہیں ہوا ہے، جب جنرل باجوہ وطن واپس آجائیں گے تو اس پراسس کو شروع کیا جائے گا۔
برطانیہ کی نیشنل ایجنسی (این سی اے) نے 2019 میں پاکستانی بزنس ٹائیکون ملک ریاض کے خلاف تحقیقات کیں جن کےنیتجے میں ملک ریاض نے تصفیے کے تحت 190 ملین پاؤنڈ کی رقم برطانوی ایجنسی میں جمع کروائی۔
این سی اے کے مطابق تصفیے سے حاصل ہونے والی یہ رقم پاکستان منتقل کی گئی لیکن یہاں پہنچنے پر اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کے ایک فیصلے کے نتیجے میں قومی خزانے میں جمع کروائے جانے کے بجائے سُپریم کورٹ کے اُس اکاؤنٹ میں منتقل ہوئی جس میں ملک ریاض بحریہ ٹاؤن کراچی کے کیس میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے تحت اقساط میں 460 بلین روپے کی ادائیگی کررہے ہیں۔
نیب کا موقف ہے کہ اس فیصلے سے پاکستان کی ملکیت 190 ملین پاؤنڈ ملک ریاض کو ہی واپس مل گئے، وفاقی کابینہ نے اس وقت معاملے کو حساس قراردے کرمتعلقہ ریکارڈ بھی سیل کردیا تھا۔ اس حوالے سے ملک ریاض کا این سی اے سے کیا جانے والا معاہدہ بھی پوشیدہ رکھا گیا تھا اورپاکستان میں بھی یہ تفصیلات سامنے نہیں لائی گئیں کہ ریاست کی ملکیت رقم پھرسے ملک ریاض کے استعمال میں کیسےآئی۔
ملک ریاض نے ٹوئٹرپراپنے موقف میں کہا تھا کہ انہوں نے بحریہ ٹاؤن کراچی کے کیس میں سپریم کورٹ کو 19 کروڑ پاؤنڈ کے مسوی پاکستانی رقم کی ادائیگی کے لیے برطانیہ میں قانونی جائیداد فروخت کی تھی۔