برطانیہ سے فنڈز کی واپسی کے معاملے کے تحقيقات پر قومی احتساب بیورو (نيب) ایکشن میں آ گیا، نيب نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کابینہ ارکان کو طلبی کے نوٹس جاری کیے ہیں۔
نیب نے سابق وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کے21 ارکان کو طلب کیا ہے۔
اس حوالے سے غلام سرور خان اور مراد سعيد کو 11 اکتوبرکو بلایا گیا ہے، سابق وزیردفاع پرويزخٹک کو 12 اکتوبر کو پيش ہونے کی ہدايت کی گئی جبکہ حماد اظہر اورزبيدہ جلال کو 13 اکتوبر کے لئے طلبی کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔
نوٹس میں شفقت محمود اور شيريں مزاری کو 14 اکتوبر کوپيش ہونے کا کہا گیا ہے جبکہ خالد مقبول صديقی اوراعجازاحمد شاہ کو 17 اکتوبرکے لئے پیشی کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کے بيانات کی روشنی ميں سابق وزیراعظم عمران خان کو طلب کيا جائے گا ۔
یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے رقم سپریم کورٹ میں جمع کرانےکی منظوری دی تھی۔
برطانیہ کی نیشنل ایجنسی (این سی اے) نے 2019 میں پاکستانی بزنس ٹائیکون ملک ریاض کے خلاف تحقیقات کیں جن کےنیتجے میں ملک ریاض نے تصفیے کے تحت 190 ملین پاؤنڈ کی رقم برطانوی ایجنسی میں جمع کروائی۔
این سی اے کے مطابق تصفیے سے حاصل ہونے والی یہ رقم پاکستان منتقل کی گئی لیکن یہاں پہنچنے پر اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کے ایک فیصلے کے نتیجے میں قومی خزانے میں جمع کروائے جانے کے بجائے سُپریم کورٹ کے اُس اکاؤنٹ میں منتقل ہوئی جس میں ملک ریاض بحریہ ٹاؤن کراچی کے کیس میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے تحت اقساط میں 460 بلین روپے کی ادائیگی کررہے ہیں۔
نیب کا موقف ہے کہ اس فیصلے سے پاکستان کی ملکیت 190 ملین پاؤنڈ ملک ریاض کو ہی واپس مل گئے، وفاقی کابینہ نے اس وقت معاملے کو حساس قراردے کرمتعلقہ ریکارڈ بھی سیل کردیا تھا۔
اس حوالے سے ملک ریاض کا این سی اے سے کیا جانے والا معاہدہ بھی پوشیدہ رکھا گیا تھا اورپاکستان میں بھی یہ تفصیلات سامنے نہیں لائی گئیں کہ ریاست کی ملکیت رقم پھرسے ملک ریاض کے استعمال میں کیسےآئی۔
ملک ریاض نے ٹوئٹرپراپنے موقف میں کہا تھا کہ انہوں نے بحریہ ٹاؤن کراچی کے کیس میں سپریم کورٹ کو 19 کروڑ پاؤنڈ کے مسوی پاکستانی رقم کی ادائیگی کے لیے برطانیہ میں قانونی جائیداد فروخت کی تھی۔
نیب کی جانب سے پی ٹی آئی کابینہ ارکان کوطلبی کے نوٹس جاری ہونے کے بعد فواد چوہدری نے اپنے ردعمل میں کہا کہ نیب کی طرف سے کابینہ اراکین کو بطور گواہ طلبی کا نوٹس ریاست کی توہین ہے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ کابینہ اپنے فیصلوں کےلئے کسی ادارے کو جوابدہ ہے تو وہ پارلیمان ہے اس فورم کے علاوہ کسی ادارے کا کابینہ اراکین کو طلب کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، حکومت سے کہتا ہوں اپنے انتقام کے لئے اداروں کا بیڑہ غرق نہ کریں۔