وزیراعظم شہبازشریف نے ایک بارپھر واضح کیا ہے کہ مدد کی بھیک نہیں، آلودگی پھیلانے والے ممالک سے ماحولیاتی انصاف چاہتے ہیں، امیر ممالک کے لئے اپنے وعدے پورے کرنے کا یہ بہترین وقت ہے۔
وزیراعظم نے برطانوی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مالی معاونت قرضوں کی صورت میں نہیں ہونی چاہیے، تباہ کن سیلاب کےبعد مدد کی بھیک نہیں مانگیں گے،عالمی برادری کوسیلاب زدگان کے لئے مزید بہتر اور بڑے منصوبے کےساتھ آگےآنا چاہیے۔
شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان کومون سون کی شدید بارشوں کے بعد بڑے چیلنجز کا سامنا ہے،تباہ کن سیلاب کے باعث ملک کا ایک تہائی حصہ زیرآب آیا، بعض علاقوں میں شدید طوفانی بارشیں ہوئیں، زندگی میں اتنے بڑے پیمانے پر تباہی اورعوام کے مصائب نہیں دیکھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام اپنے ہی ملک میں ماحولیات سے متاثرہ مہاجرین بن گئے، عالمی برادری کے فنڈز ،عطیات اور مدد کے وعدے ناکافی ہیں،ملک میں ہونے والی تباہی ہمارے معاشی وسائل سےباہر ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم کسی پر الزام تراشی نہیں کر رہے لیکن یہ ہمارا کیا دھرا نہیں، کیا مجھے کشکول اٹھا کر مدد کی اپیل کرنی چاہیے؟ غیرملکی قرضوں کی معطلی کے امکانات پر بات چیت جاری ہے، پاکستان کسی صورت بھی نادہندہ نہیں ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم مالی معاونت کی بات کر رہے ہیں مزید قرضوں کی نہیں، امیر ممالک نے موسمیاتی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کےلئے 100 ارب ڈالرماحولیاتی فنڈ میں دینے کا وعدہ کیا تھا، موسمیاتی ہنگامی صورتحال کے لئے وہ رقم کہاں ہے؟ امیر ممالک کے لیے اپنے وعدے پورے کرنے کا یہ بہترین وقت ہے۔
دوسری جانب وزیرِ اعظم شہباز شریف سے چائنا روڈ اینڈ برج کارپوریشن کے وفد نے ملاقات کی، جس میں مختلف جاری و مکمل شدہ میگا پراجیکٹس پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
نائب صدر سی آر بی سی نے فلڈ ریلیف فنڈ کے لئے ایک لاکھ ڈالر کا چیک بھی پیش کیا۔
وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام کو منصوبوں کے حوالے سے تمام ضروری اقدامات جلد مکمل کرنے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ترجیحی بنیادوں پر چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں کو مکمل کر رہی ہے، گزشتہ 4سال میں سی پیک منصوبوں کو دانستہ طور پرتعطل کا شکار کیا گیا، قوم ملکی ترقی کے دشمنوں کو پہچان گئی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم ملک و قوم کے پیسے کی حفاظت کے لئے عوام کو جوابدہ ہیں، حکومت ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنا رہی ہے، ترقیاتی منصوبوں خاص کر عوامی نوعیت کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین دیرینہ دوست ہیں جن کے برادرانہ تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں، چین نے پاکستان کا ہرمشکل وقت میں ساتھ دیا ہے۔