یورپی پارلیمنٹ کی سویڈش رکن عبیرالسحلانی نے ایرانی پولیس کی حراست میں ہلاکت ہونے والی خاتون سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے دورانِ تقریر اپنے بالوں کو کاٹ دیا۔
عبیرالسحلانی کا کہنا ہے کہ ”جب تک ایران آزاد نہیں ہوتا، ہمارا غصہ ظالموں کےلئے بڑھے گا“ ، انہوں نے فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں پارلیمنٹ سے خطاب میں مزید کہا جب تک ایران کی خواتین آزاد نہیں ہوتیں ہم آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
ایران میں اخلاقی اقدارکے امورکی نگرانی کرنے والی پولیس نے ایرانی خاتون مہساامینی کو حجاب نہ پہننے پرحراست میں لیا تھا، جہاں وہ چل بسی تھیں۔
سوشل میڈیا پرمتعدد ویڈیوز گردش کررہی ہیں جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کہیں سڑکوں پرخواتین احتجاج رہی ہیں، حتی کہ کئی خواتین نے اپنے سَروں کے بال بھی کاٹ دیے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی ہے۔
ایرانی خاتون مہساامینی ہلاکت کے بعد ایران میں پھیلنے والے احتجاج کو قابو کرنے کے لئے حکومت نے ملک کے متعدد تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی فورسز تعینات کردی ہے۔
برطانوی صحافی نے ایک ٹویٹ کی جس میں انہوں نے بتایا لڑکیوں کے ایک اسکول میں عسکری فورس کے ایک رکن کو مدعو کیا تو وہاں موجود لڑکیوں نے اپنے سر سے حجاب (اسکارف) اتار کرنعرے لگا کر استقبال کیا۔
جرمن وزارت خارجہ کے مطابق جرمنی، فرانس، ڈنمارک، اسپین، اٹلی اور جمہوریہ چیک نے مہساامینی کے حق میں ہونے والے مظاہروں کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن کرنے پرایران کے خلاف یورپی یونین میں نئی پابندیوں کے لیے 16 تجاویز پیش کی ہیں۔
ذرائع نے مزید کہا کہ مجوزہ اقدامات ان لوگوں اور اداروں کو نشانہ بنائیں گے جو بنیادی طور پرملک گیر مظاہروں پر پابندی کے ذمہ دارہیں۔