بھارتی ریاست گجرات کے کھیڑا ضلع میں ہندو تہوار ”نوراتری“ پر گربا تقریب میں مبینہ طور پر پتھر بازی کے الزام میں گرفتار مسلمانوں کو پولیس اہلکاروں نے کھمبے سے باندھ کر سرعام ڈنڈے برسا دئیے۔
ٹوئٹر پر وائرل ویڈیوز میں ہجوم کو پولیس کے ”کارنامے“ پر خوشی کا اظہار کرتے دیکھا جاسکتا ہے، سادہ لباس پولیس اہلکاروں نے گرفتار ملزموں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
رپورٹ کے مطابق پولیس تشدد کا شکار ملزمان کو ”عوام سے معافی مانگنے“ کے لیے کہا گیا، اس موقع پر علاقے کا انچارج پولیس انسپکٹر بھی موجود تھا۔
ٹویٹر پر وائرل ہونے والی ویڈیو پر لوگوں نے پولیس کے اس عمل پر سوال اٹھایا، جب کہ بہت سے لوگ پولیس کے ”فوری حل“ کا دفاع کرتے نظر آئے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق تقریباً 150 لوگوں کے ہجوم نے کل رات ایک مندر کے احاطے میں گربا پروگرام پر پتھراؤ کیا، جس کے مقدمے میں 43 کو نامزد کیا گیا تھا۔
فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق، گاؤں میں مسلم کمیونٹی کے اراکین نے مندر کے پیچھے واقع مسجد کے قریب گربا منعقد کیے جانے پر اعتراض کیا۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس وی آر باجپئی نے بتایا کہ، ”متر پولس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج ہونے کے بعد پولس نے 13 افراد کو حراست میں لیا“۔
واقعے کے بعد گاؤں میں بڑی تعداد میں پولیس تعینات کردی گئی۔
انسپکٹر باجپائی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ، ”گاؤں کے سرپنچ (سربراہ) نے ایک مندر میں گربا کا اہتمام کیا تھا۔ مسلم کمیونٹی کے ایک ہجوم نے اسے ہونے سے روکنے کی کوشش کی۔“
قبل ازیں، مدھیہ پردیش کے اجین میں گربا پنڈال سے پانچ مسلم مردوں کو حراست میں لیا گیا تھا، لیکن پولیس نے بعد میں کہا کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا۔ گرفتاری صرف احتیاطی تھی۔
ایک افسر نے مزید کہا کہ ان افراد نے منتظمین اور پولیس کے ساتھ بحث کی تھی۔