Aaj Logo

شائع 05 اکتوبر 2022 10:05am

پنجاب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گی

وزیرداخلہ پنجاب ہاشم ڈوگرکا کہنا ہے کہ اگر عمران خان لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہیں تو پنجاب حکومت اس کا حصہ نہیں بنے گی۔

اردو نیوز کو دیے جانے والے خصوصی انٹرویو میں ان سے سوال کیا گیا کہ کیا پنجاب حکومت لانگ مارچ میں حصہ لینے والوں کو سہولیات فراہم کرے گی؟ جس پران کا کہنا تھا کہ ’سہولیات نہیں دی جائیں گی، ہم سرکاری وسائل استعمال نہیں کریں گے کیونکہ یہ ایک سیاسی معاملہ ہے۔ حکومت کو اس کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔‘

وزیرداخلہ کے مطابق ’بطور وزیرداخلہ آٓپ مجھ سے پوچھتے ہیں توہمارا کام یہ ہوگا کہ جتنے لوگ بھی لانگ مارچ کے لیے نکلیں گے ہم انہیں سیکیورٹی مہیا کریں گے۔ ایک جم غفیرہوگا تو سکیورٹی دینا بہت ضروری ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ’ایک سیاسی کارکن کے طورپر ہم پنجاب حکومت سے کسی قسم کی مدد نہیں لیں گے۔ نہ پولیس سے کہیں گے کہ جا کرکنٹینر اٹھائے نہ ہم پولیس کو کہیں گے کہ وہ آگے جا کراسلام آباد پولیس سے لڑائی کرے۔ ہم ایسا کوئی کام نہیں کریں گے، ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں۔’

شہباز گل پرجیل میں تشدد نہ ہونے سے متعلق سابقہ بیان کے تناظرمیں ہاشم ڈوگر نے انٹرویو میں ایک مرتبہ پھرکہا کہ وہ اپنی بات پر قائم ہیں کہ جیل میں شہباز گل پر تشدد نہیں ہوا۔

ان کا کہناتھا کہ ،’میرا آج بھی موقف وہی ہے جو میرے چیئرمین کا ہے کہ جس شام ان کو بنی گالہ کے باہرسے گرفتار کیا گیا,اس کے بعد دو راتیں وہ اسلام آباد پولیس کی حراست میں رہے۔ اسی دوران ان پر تشدد کیا گیا اورخاصا خوفناک تشدد کیا گیا۔اس کے بعد وہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل میں آگئے، جیل میرے انڈر آتی ہے وہاں انہیں نارمل انداز میں رکھا گیا۔ جیسے عام قیدیوں کو رکھتے ہیں۔ خدانخواستہ تشدد کی تو ہم ویسے ہی اجازت نہیں دیتے کسی بھی قیدی کے ساتھ ہو۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’خاص طور پرشہباز گل صاحب کے ساتھ کیسے ممکن تھا کہ جیل میں تشدد ہو جاتا۔ اس کے بعد چیزیں کافی تیزی کے ساتھ تبدیل ہوئیں، ابھی تشدد والا معاملہ عدالت میں ہے دیکھتے ہیں بات کس طرف جاتی ہے۔‘

اردو نیوز کودیے جانے والے انٹرویومیں وزیرداخلہ پنجئب سےایک بار پھرسول بیورو کریسی سے شکوہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ،’بیوروکریسی کا اپنا ہی رویہ ہوتا ہے۔ یہ تھوڑا لانگ ٹرم دیکھ رہے ہوتے ہیں، یہ دیکھتے ہیں کہ کون حکومت میں رہے گا اور کون نہیں۔ مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ ہمیں (بیوروکریسی سے) مسائل آتے ہیں۔ یہ تو یہ بھی دیکھتے ہیں کہ اب یہ حکومت آئی ہے تو کتنی دیر چلے گی، آگے کسی کی حکومت آ رہی ہے۔‘

چیف سیکریٹری پنجاب کی تقرری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جب وفاق میں کوئی اور حکومت اور صوبے میں کسی اور جماعت کی حکومت ہو تو اس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جیسے ابھی چیف سیکریٹری کا تقرر تاخیرکا شکار ہے۔ (پنجاب میں سابق چیف سیکریٹری کامران افضل نے کام کرنے سے معذرت کر لی تھی اور وہ چھٹیوں پر چلے گئے تھے ان کی جگہ عبداللہ سنبل کو پنجاب کا عارضی چیف سیکریٹری بنایا گیا ہے)۔

وزیر داخلہ پنجاب ہاشم ڈوگر نے سیاسی میدان میں سب سٹیک ہولڈرزکو لیول پلیئگ فیلڈ دیے جانے کے امکان پر کہا کہ کسی خاص لیول پر یہ منصوبہ بندی کی جا رہی ہے کہ لیول پلینگ فیلڈ دے دی جائے۔’دنیا کے سب سے کرپٹ ترین خاندان جس پر کرپشن کا سب سے بڑا الزام ہے اگر آپ ان کو لیول پلیئنگ فیلڈ دینا چاہتے ہیں تو عوام نہیں دے گی۔ عوام نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے،اس دفعہ الیکشن میں ہم ووٹ مانگنے جائیں گے ہی نہیں۔ نہ ہمیں کمپین کی ضرورت ہے۔ عوام نے واضح لائن کھینچ دی ہے کہ اب جس نے عمران خان کو ووٹ دیا ہے اس نے دینا ہی دینا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جن لوگوں نے ووٹ نہیں دینا جن کو پٹواری کہا جاتا ہے وہ بھی ایک قبیلہ ہے۔ ابھی لیول پلیئنگ فیلڈ دینے کا کوئی فائدہ نہیں۔ ہم تو چاہتے ہیں کہ مریم نوازکا پاسپورٹ واپس ملا ہے اور اب سن رہے ہیں کہ نواز شریف بھی واپس آ رہے ہیں ہم عدالتوں کے ذریعے کسی کو باہر نکالنے کے حق میں نہیں، البتہ یہ چاہ رہے ہیں کہ عمران خان کو کسی طریقے سے سسٹم سے باہر یا جائے۔ جس دن یہ ہوا حالات قابو سے باہر ہو جائیں گے۔‘

Read Comments