دی رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز نے فزکس میں 2022 کا نوبل انعام تین حصوں میں فرانس کے امریکہ اور آسٹریا کے سائنس دانوں کو دینے کا اعلان کر دیا۔
سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں دی رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ فرانس، امریکہ اور آسٹریا کے سائنس دانوں ایلن اسپیکٹ، جان ایف کلوزر، اور انتون زیلنگر نے ایک الجھی ہوئی کوانٹم ریاستوں کا استعمال کرتے ہوئے نئے تجربات کیے ہیں، جس سے پتا چلتا ہے کہ کس طرح دو یا دو سے زیادہ ذرات ایک دوسرے سے الگ اور دور ہونے کے باوجود ایک اکائی کے طور پر ایک دوسرے سے رابطہ رکھتے ہیں۔
سائنس دانوں کی اس نئی تخلیق اور ان کی تھیوری کے نتائج نے کوانٹم معلومات پر مبنی نئی ٹیکنالوجیز کے لیے راہ ہموار کی ہے، جسے گراؤنڈ بریکنگ معلومات کے طور پر سراہا گیا ہے۔ تینوں سائنس دانوں کو فزکس کے میدان میں نئی تخلیق پر یکساں طور پر انعام کی رقم 10 ملین سویڈش کرونردی جائے گی۔