کراچی ڈاؤن سنڈروم پروگرام یا کے ڈی ایس پی نے اکتوبر میں ڈاؤن سنڈروم کے مہینے کی مناسبت سے ہفتہ کو کراچی میں نتاشہ نورانی، نفیسہ خالد، بلال علی اور علی حمزہ کے گائے ہوئے تھیم سانگ ”پیار بانٹو“ کی لانچنگ تقریب کا انعقاد کیا۔
کے ڈی ایس پی کے شریک بانی اور ڈائریکٹر علی اللہ والا نے منگل کو مارننگ شو میں سدرہ اقبال سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، ”دنیا میں پیدا ہونے والے ہر 700 میں سے ایک بچہ ڈاؤن سنڈروم کا شکار ہوتا ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ پاکستان میں 3 لاکھ تک اور کراچی میں تقریباً 30 ہزار بچے داؤن سنڈروم کا شکار ہیں۔“
ڈاؤن سنڈروم ایک جینیاتی حالت ہے جو کروموسوم 21 کی مکمل یا جزوی، اضافی نقل کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ اضافی جینیاتی مواد جسمانی اور ذہنی نشوونما کو بدل دیتا ہے۔
ڈاؤن سنڈروم کے چند عام جسمانی خواص میں کمزور پٹھے ، چھوٹا قد، آنکھوں کا طرف اوپر کی طرف جھکاؤ اور ہتھیلی کے بیچ میں ایک ہی گہری لکیر شامل ہیں۔ اگرچہ ڈاؤن سنڈروم کا شکار ہر فرد منفرد ہوتا ہے اور ان میں یہ خصوصیات مختلف ڈگریوں میں نظر آسکتی ہیں، یا ایسا بھی ہوتا ہے کہ بالکل بھی موجود نہ ہوں۔ ڈاؤن سنڈروم ہر عمر، نسل، مذہب اور معاشی پس منظر کے لوگوں میں پایا جا سکتا ہے۔
کراچی ڈاؤن سنڈروم پروگرام (KDSP) ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جس کا مقصد معاشرے میں ڈاؤن سنڈروم کے شکار افراد کی قدر، قبولیت اور شمولیت کی وکالت کرنا اور انہیں آزادانہ اور بھرپور زندگی گزارنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ یہ پاکستان کی واحد تنظیم ہے جو ڈاؤن سنڈروم کے شکار افراد اور ان کے خاندانوں کے لیے ایک حل کے طور پر کام کرتی ہے۔
کراچی ڈاؤن سنڈروم پروگرام کا آغاز چند مٹھی بھر خاندانوں نے 2014 میں ایک غیر منافع بخش تنظیم کے طور پر کیا تھا جو چاہتے تھے کہ ڈاؤن سنڈروم کے شکار افراد کی قدر کی جائے، انہیں قبول کیا جائے اور معاشرے میں شامل کیا جائے۔
اللہ والا کے مطابق، یہ پروگرام سات خاندانوں سے شروع ہوا جو بڑھ کر اب کراچی میں 1,600 ہو چکے ہیںستمبر کے آخری ہفتے میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نئے تعلیمی مرکز کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس کام کو حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپورخاص اور شہید بینظیر آباد تک بڑھایا جائے تو وہ مالی مدد کریں گے۔
کے ڈی ایس پی ڈاؤن سنڈروم کے شکار افراد اور ان کے پیاروں کی ضروریات کو سمجھتا ہے اور جس لمحے کوئی فیملی اپنے ڈاؤن سنڈروم کا شکار بچے کو ہم سے متعارف کرواتی ہے کے ڈی ایس پی کا سفر ان کے ساتھ شروع ہوجاتا ہے، جب تک کہ وہ معاشرے کے بااختیار، شامل اور مساوی ارکان محسوس نہ کریں۔
کے ڈی ایس پی اپنے خاندانی نیٹ ورک کے لیے ایک کشتی کے طور پر کام کرتا ہے، تاکہ وہ زندگی کے سمندر میں باآسانی سفر کرسکیں۔
ہماری خدمات چھ شعبوں کے زریعے فراہم کی جاتی ہیں جن میں خاندانی سہارا اور تعاون، آگہی، صحت کی دیکھ بھال، ہنر، افزودگی اور ہنر کی ترقی، ابتدائی بنیاد (بچپن سے ہی زندگی کے معاملات میں مداخلت) اور تعلیم شامل ہیں۔
اکتوبر کو ورلڈ ڈاؤن سنڈروم کے آگاہی مہینہ کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس سال اکتوبر میں KDSP نے #PyaarBaanto کے عنوان سے ایک مہم کا آغاز کیا ہے۔ جس کا مقصد محبت، شمولیت اور تنوع کا پیغام پھیلانا ہے۔ یہ نہ صرف ڈاؤن سنڈروم کے شکار افراد کی زندگیوں کو خوشیوں سے بھرنے پر توجہ مرکوز کرتا ہے بلکہ اس کا مقصد معاشرے کے مرکزی دھارے میں شمولیت کے حق کے لیے بیداری پیدا کرنا ہے۔
اس مہم کے تحت KDSP، علی حمزہ پروڈکشن ہاؤس کا تیار کردہ ایک ویڈیو گانا ریلیز کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس گانے کو معروف گلوکار علی حمزہ، ہارون شاہد، نتاشا نورانی، نفیسہ خالد اور بلال احمد نے گایا ہے۔
کے ڈی ایس پی کو ڈاؤن سنڈروم کے بارے میں بیداری پھیلانے اور زیادہ قبول کرنے والے معاشرے کی ضرورت کے لیے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔ ہر کوئی اپنے آپ میں خوبصورت ہے اور ہم سب انفرادی اختلافات سے قطع نظر ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔
فہد مرزا نے ”خوبصورت گانے“ کے لیے علی حمزہ اور دیگر موسیقاروں کی تعریف کی، جس میں ڈاؤن سنڈروم کے شکار لوگوں کی جدوجہد کو اجاگر کیا گیا۔
مرینہ خان نے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے بچوں کے ڈاؤن سنڈروم سے ”خوفزدہ“ نہ ہوں۔
یکم اکتوبر2022 کی شام 5 تا 7 بجے تک جاریKDSP لرننگ سینٹر میں منعقدہ گانے کے لانچ ایونٹ کا حصہ بنیں۔
پتہ: 41/E/1، بلاک 6، PECHS، کراچی
ذیل میں آپ کو ایونٹ کے مقام کی پِن لوکیشن دی گئی ہے۔
https://maps.app.goo.gl/s1LYnr5xFevUynxr7?g_st=ic
کے ڈی ایس پی پیپل فرسٹ لینگویج کے استعمال پر سختی سے عمل پیرا ہے جو شخص کو معذوری سے بالاتر رکھتا ہے، اور یہ بتاتا ہے کہ ایک شخص کے پاس کیا کچھ ہے، نہ کہ ایک شخص کون ہے۔
لہٰذا، ڈاؤن سنڈروم والے افراد کا حوالہ دیتے وقت ان کو ڈاؤن چائلڈ کے بجائے ’ڈاؤن سنڈروم فرد‘، ’ڈاؤن سنڈروم والا بچہ‘ کے طور پر حوالہ دینا چاہیے۔
اردو میں ڈاون سنڈروم والے افراد کا ذکر کرتے وقت، ہم ’ڈاؤن سنڈروم کے ساتھ زندگی گُزارنے والے افراد‘، ’افراد جن کو ڈاؤن سنڈروم ہے‘، ’ڈاؤن سنڈروم کے ساتھ زِندگی جینے والے افراد‘ کا استعمال کرنا چاہئیے۔
معذور، مریض، ابنارمل، مستانہ، منگول، مختلف سمیت کئی الفاظ ہیں جو ہمارے معاشرے نے اس قدرتی طور پر پیدا ہونے والی جینیاتی حالت کو نہ سمجھنے کی وجہ سے اختیار کیے ہیں۔
KDSP کا مقصد اس امتیاز کو ختم کرنا ہے جسے عام یا غیر معمولی سمجھا جاتا ہے۔ ڈاؤن سنڈروم والے فرد کے مقابلے میں، ہمیں نیورو ٹائپیکل یا عام طور پر ترقی پذیر افراد سمجھا جاتا ہے۔