پی ٹی آئی کی رہنما اور سابق وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کو ایک اہم شخصیت کے دورہ امریکہ سے متعلق ٹوئیٹ کچھ ہی دیر میں ڈیلیٹ کرنا پڑگئی۔
شیریں مزاری نے اپنی ٹوئیٹ میں موجودہ حکومت کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن سوشل میڈیا صارفین نے فوراً ہی ان کی غلط بیانی پکڑ لی۔
پی ٹی آئی کی رہنما نے پیر کی شب نو بجے سی این این کی ایک خبر کا لنک شیئر کیا۔ خبر کی سرخی تھی، ”امریکی پاکستان کے ساتھ ایک باقاعدہ معاہدے کے قریب پہنچ رہا ہے جس کے تحٹ امریکہ کو پاکستانی فضائی حدود افغانستان میں فوجی کارروائیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی۔“
شیریں مزاری نے خبر شیئر کرتے ہوئے لکھا تو اب پتہ چلا، جب عمران خان نے اڈوں کے لیے ”ایبسولوٹلی ناٹ“ کہا تو امریکہ نے پاکستان میں حکومت تبدیل کرنے کی سازش کیوں کی۔ کیا یہی وجہ ہے کہ ایک وی آئی پی شخصیت اس وقت امریکہ میں کیوں ہے؟ کیا آئی ایس پی آر اس پر کوئی روشنی ڈال سکتا ہے۔
تاہم سوشل میڈیا صارف نے جلد ہی نشاندہی کی کہ شیریں مزاری نے جس خبر کا ذکر کیا ہے وہ 23 اکتوبر 2021 کی ہے جب پاکستان میں عمران خان کی حکومت تھی۔
پول کھلنے پر شیریں مزاری نے ٹوئیٹ ڈیلیٹ کر دی اور وہی خبر دوبارہ شیئر کرتے ہوئے پینترا بدل لیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اس وقت بھی پوچھا تھا کہ امریکہ اس معاہدے کے لیے کس سے بات کر رہا تھا جب جون 2021 میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان پہلے ہی امریکہ کو ڈرون اور دیگر سہولتیں فراہم کرن پر ”ایبسولوٹلی ناٹ“ کہہ چکے تھے۔ حکومت کی تبدیلی کی امریکی سازش کا بنیادی محرک یہی ہے۔
”اب جب کہ امپورٹڈ حکومت اور ان کی دوڑیں ہلانے والے میدان میں ہیں کیا یہ معاہدہ آگے بڑھ کر ٖثمر آور ہو گا۔ کیا وی آئی پی شخصیت کے دورہ امریکہ کے دوران ہمیں اس پر پیشرفت کی توقع کرنا چاہیے۔ آئی ایس پی آر اس پر شیئر کرنے کیلئے کچھ ہے، برائے مہربانی۔“
دو روزہ میں یہ دوسرا موقع ہے کہ شیریں مزاری کو اپنی ٹوئیٹ ڈیلیٹ کرنا پڑی۔ اس سے پہلے انہوں نے مریم نواز کی فوٹو شاپ شدہ ہتک آمیز تصویر ٹؤئیٹ کی تھی جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ حتیٰ کہ ان کی اپنی بیٹی ایمان مزاری نے بھی ان کے فعل سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔