Aaj Logo

شائع 03 اکتوبر 2022 06:26pm

وزیرِ قانون نے سابق وزیراعظم آزاد کشمیر کو موبائل دے مارا

اپوزیشن کی ریکویزیشن پر منعقد ہونے والا آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا۔

وزیر قانون سردار فہیم اختر ربانی نے سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کو موبائل دے مارا۔ اپوزیشن اور حکومتی اراکین ایک دوسرے پر جھپٹ پڑے۔

سپیکر چوہدری انوار الحق نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔

وزیر قانون کے سابق وزیراعظم پر ایوان میں حملے کے نتیجہ میں آزاد کشمیر میں سیاسی کشیدگی ہوا پکڑ گئی۔

مسلم لیگ کے مشتعل کارکن وزیر قانون سردار اختر ربانی کے تعاقب میں اسمبلی سیکرٹریٹ میں داخل ہونے کیلئے دوڑ پڑے۔

موقع پر موجود کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی نے کارکنان کو اسمبلی کی عمارت میں داخل ہونے سے روک دیا۔

مشتعل کارکنان نے اسمبلی گیٹ پر دھرنا دے دیا۔

قائد اختلاف چوہدری لطیف اکبر نے وزیراعظم سردار تنویر الیاس کے خلاف تحریک استحقاق ایوان میں پیش کی۔

سپیکر چوہدری انوارالحق نے باضابطہ قرار دیکر چوہدری لطیف اکبر کو تحریک استحقاق پڑھنے کیلئے فلور دیا۔

وزیر قانون سردار فہیم اختر ربانی نے قانونی نکتہ اٹھایا کہ جب قائد حزب اختلاف کا استحقاق ہی مجروح نہیں ہوا تو تحریک استحقاق نہیں بنتی۔

راجہ محمد فاروق حیدر خان نے سردار فہیم اختر ربانی کو خاموشی اختیار کرنے کا کہا، جس پر دونوں میں تلخ کلامی شروع ہوگئی۔

وزیر قانون سردار فہیم اختر، راجہ محمد فاروق حیدر پر حملہ کرنے کیلئے دوڑ پڑے، اس دوران انہوں نے اپنا موبائل فون راجہ فاروق حیدر کو دے مارا۔

متحدہ اپوزیشن کے اراکین اسمبلی بھی وزیر قانون پر ٹوٹ پڑے جس کے نتیجہ میں سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔

سپیکر چوہدری انوار الحق نے چند وزراء اور اپوزیشن اراکین اسمبلی کو اپنے چیمبر میں بلا لیا، اس ناخوشگوار واقعہ کے بعد آزاد کشمیر بھر میں مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے وزیر قانون کے خلاف احتجاج شروع کردیا۔

ہنگامہ آرائی کے باعث وزیراعظم سردار تنویر الیاس کے خلاف قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر کی طرف سے ایوان میں پیش کی گئی تحریک استحقاق پر رائے شماری بھی نہ ہوسکی۔

Read Comments