سینیٹ کا اجلاس دو دن کے وقفے کے بعد آج ہو رہا ہے، جس کا اٹھائیس نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے۔
اجلاس میں ”ٹرانس جینڈر پرسنز بل 2022“ سمیت متعدد بل پیش کیے گئے، جبکہ پرائیویٹ ممبر ڈے ہونے کے باعث وقفہ سوالات ایجنڈے میں شامل نہیں۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ایوانِ بالا میں سینیٹر فوزیہ ارشد ”مفت اور لازمی تعلیم کا حق بل 2022“ ایوان میں متعارف کروایا، جسے چئیرمین سینیٹ نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔
”پاکستان ماحولیاتی تحفظ بل 2022“، ”توشہ خانہ بل 2022“ ، ”اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ ایکٹ بل 2022“ اور آئین کی دفعہ 62 میں ترمیم کے لیے ”آئینی بل 2022“ ایوان میں متعارف کرانے کے لئے پیش کیے گئے۔
آئین کی دفعہ 215، 218 اور 228 میں آئینی ترمیم بل، ”ٹرانس جینڈر پرسنز (تحفظ حقوق) ترمیمی بل 2022“ ایوان میں پیش کئے گئے۔
ٹرانس جینڈر کے تحفظ ریلیف اورحقوق کا ترمیمی بل سینٹر مشتاق احمد کی جانب سے بل ایوان میں پیش کیا گیا۔
سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ ٹرانس جینڈر افراد کو حقوق ملنے چاہئیں، لیکن تمام مکاتب فکر کے علماء متفق ہیں کہ ٹرانس جینڈر بل خلاف قانون ہے۔
مشتاق احمد نے کہا کہ ایوان سے درخواست ہے ٹرانس جینڈر بل کو کالعدم کیا جائے،اور ٹرانس جینڈر بل کی جگہ خنثہ حقوق بل ایوان منظور کرے۔
چئیر مین سینیٹ نے بل انسانی حقوق کمیٹی کو بجھوا دیا۔
سینیٹر فیصل جاوید کا ”نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈ (ترمیمی) بل 2022“ منظور کر لیا گیا۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا تحریک پیش کریں گے کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز بل 2022 کو کمیٹی سے رپورٹ کردہ صورت میں منظور کیا جائے۔
معیشت کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال اور سیلاب کی تباہ کاریوں میں انسانی بحران سے نمٹنے میں حکومت کی نااہلی پر تحریک زیر بحث آنے کا امکان ہے۔