پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے جج مخالف بیان دینے پر توہین عدالت کیس میں بیان حلفی جمع کرا دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروائے گئے بیان حلفی میں عمران خان نے عدالت سے غیر مشروط معافی نہیں مانگی ہے۔
عمران خان نے بیان حلفی میں کہا کہ گزشتہ سماعت پر عدالت کے سامنے جو کہا اس پر مکمل عمل کروں گا، عدالت اطمینان کے لیے مزید کچھ کہے تو اس حوالے سے مزید اقدام کرنے کو تیار ہوں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ دوران سماعت احساس ہوا کہ 20 اگست کو تقریر میں شاید ریڈ لائن کراس کی، اگر جج کو یہ تاثر ملا کہ ریڈ لائن کراس ہوئی تو معافی مانگنے کو تیار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ تقریر میں جج کو دھمکی دینے کا ارادہ نہیں تھا، ایکشن لینے سے مراد لیگل ایکشن کے سوا کچھ نہیں نہیں تھا، 26 سال عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی کے لیے جدوجہد کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں ایسا کچھ نہیں کروں گا جس سے عدلیہ کے وقار باالخصوص ماتحت عدلیہ کو نقصان پہنچے۔
عمران خان نے 20 اگست کو ایف نائن پارک میں احتجاجی جلسے سے خطاب کے دوران پی ٹی آئی رہنما شہباز گل پر مبینہ تشدد کیخلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پر کیس کرنے کا اعلان کیا تھا۔
خطاب کے دوران عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لے کر دھمکی بھی دی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ”آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے، مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پر بھی، مجسٹریٹ کو پتہ تھا کہ شہباز پرتشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا“۔