اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت سے لاپتہ ہونے والے شہری کی پیرتک بازیابی کا حکم دیتے ہوئے لاپتہ افراد کیس میں چیف کمشنر، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، آئی بی، ایم آئی، آئی ایس آئی کے سیکٹر کمانڈرز کو نوٹس جاری کر دیئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے لاپتہ شہری حافظ منیب اکرم کی بازیابی کے لیے ان کے والد محمد اکرم کی جانب سے دائربازیابی درخواست پر سماعت کی۔
مختصر عدالتی نوٹس پر آئی جی اسلام آباد اکبر ناصرخان عدالت میں پیش ہوئے۔
آئی جی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ واقعہ کی ایف آئی آردرج کرلی گئی ہے، پٹیشنر کے بیٹے کی بازیابی کے لیے ہرممکن کوشش کی جائے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک شخص کو اس عدالت کی حدود سے اٹھایا گیا، جو بھی کریں، اس شخص کا پتہ لگائیں، یہ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ یونیفارم والے لوگ کیسے گھر سے اٹھا کرلے گئے؟ ایس ایچ او کی اجازت کے بغیرسی ٹی ڈی کسی شخص کو نہیں اٹھا سکتی۔ ایک ٹائم ہوتا تھا کہ ایس ایچ او کی حدود میں سوئی بھی نہیں ہل سکتی تھی، یہاں بندے اٹھائے جا رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا چیف کمشنر، سیکرٹری دفاع، انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سیکٹر کمانڈر اور آئی جی بندہ بازیاب کرائیں۔ لاپتہ شخص کی بازیابی کے لیے آئی جی اسلام آباد کی معاونت کریں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے اگر لاپتہ شہری بازیاب نہ ہوا تو خود عدالت پیش ہو کر ریاست کی ناکامی کی وجہ بتائیں اور وہ مسنگ پرسن کی بازیابی تک عدالت میں پیش ہوتے رہیں گے، کیس کی مزید سماعت پیر کو ساڑھے دس بجے ہو گی۔
یاد رہے کہ پٹیشنر محمد اکرم کے مطابق ان کے بیٹے 29 سالہ حافظ منیب اکرم کو 20 اگست 2022 کو تھانہ نون کی حدود میں گھر سے اٹھایا گیا تھا۔