مونس الہی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں عدالت نے ایف آئی اے کا چالان سماعت کے لیے منظور کرتے ہوٸے ملزمان کونوٹس جاری کر دیے ۔
بینکنگ جراٸم کورٹ کے جج اسلم گوندل نے ایف آئی اے کے 31 صفحات پرمبنی چالان کی سماعت کے لیے ملزمان کو 11 اکتوبر کیلئے نوٹس جاری کیے۔
وزیراعظم شہبازشریف کے بعد ق لیگ کے مونس الہی کیخلاف کرپشن کیس میں بھی ناٸب قاصد اورچپڑاسی کا اہم کردارسامنےآیا ہے، وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے ) نے رہنما ق لیگ مونس الہی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں 31 صفحات پرمبنی چالان پیش کردیا۔
ایف آٸی اے کے چالان میں مونس الہی، نواز، مظہر اورواجد احمد بھٹی کو نامزد کرتے ہوئے بتایا گیاہے کہ ناٸب قاصد نواز بھٹی وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی کا قریبی عزیزہے۔
چالان کے مطابق ناٸب قاصد نواز بھٹی کے 32 اکاونٹس میں تقریبا 24 ارب کا ٹرن اووررہا، ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ناٸب قاصد نوازاورمظہرمونس الہی کے سہولت کارتھے، ان دونوں کے نام پرمالیاتی فراڈ کیا گیا۔
ایف آئی اے نے اپنے چالان میں مزید کہا ہے کہ نوازاورمظہر کے بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ مونس الہی نے ان کے نام استعمال کیے۔
مزید کہاگیا ہے کہ رحیم یارخان شوگرملز کے 61 فیصد شٸیر دوغریب لوگوں نواز اورمظہرکے نام تھے،غریب لوگ شوگرملز میں 500 ملین کی سرمایہ کاری نہیں کر سکتے ۔ چالان کے مطابق نواز بھٹی اورمظہرنے رحیم یارخان شوگرملز میں کسی بھی قسم کے شٸیرکی ملکیت سے لاعلمی ظاہرکی۔
پنجاب اسمبلی کے چپڑاسی قیصراقبال بھٹی کے اکاونٹ میں کروڑوں کے ٹرن اوور کا ریکارڈ بھی چالان میں شامل ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے نے چالان میں مبینہ 42 بے نامی اکاؤنٹس اور 6 جعلی بنک اکاؤنٹس کا ریکارڈ بھی پیش کیا۔
چالان میں مونس الہی کے مبینہ طور پر9 بے نامی اداروں کا ریکارڈ بھی پیش کیا گیا۔
مونس الہیٰ پرکرپشن کی رقم کو مختلف بینک اکاونٹس میں ٹرانزیکشن کے ذریعے سفید دھن میں تبدیل کرنےکاالزام ہے، انہوں نے اس کیس میں بینکنگ کورٹ سے ضمانت حاصل کررکھی ہے۔