اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسلم لیگ(ن) کی نائب صدرمریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں بری کر دیا ہے۔ اس کیس میں جہاں مریم اور صفدر کو سات سات برس قید کی سزا ہوئی تھیں وہیں ن لیگ کے سربراہ میاں نواز شریف کو بھی دس برس قید دی گئی تھی۔
مریم اور صفدر کی بریت کے بعد سوال یہ ہے کہ کیا نواز شریف کو بھی اس ریفرنس سے بری کر دیا جائے گا اور کیا وہ اقتدار کے ایوانوں کی جانب لوٹنے والے ہیں۔
نواز شریف اور ان کے ساتھ مریم کے لیے بڑی مشکلات کا آغاز پانامہ کیس میں عدالتی فیصلے سے ہوا تھا۔ 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا۔ ان پر اپنے بیٹے سے لی جانے والی مجوزہ تنخواہ کو اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے کا االزام تھا۔ عدالت نے نیب کو بھی حکم دیا تھا کہ نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف ریفرنس دائر کیا جائے۔
6 جولائی 2018 کو احتساب عدالت کے ججج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنایا اور نواز شریف کو دس برس جبکہ مریم اور صفدر کو سات سات برس قید کی سزائیں سنا دیں۔
اس فیصلے سے مریم بھی الیکشن لڑنے کے لیے نااہل ہوگئیں۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں فیصلے کے خلاف نواز شریف، مریم اور صفدر نے اپیلیں دائر کی تھیں۔ 19 ستمبر 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزاؤں کو معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔
جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن پر مشتمل ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ درخواست دہندگان کی اپیلوں پر فیصلہ آنے تک سزائیں معطل رہیں گی۔
تاہم دسمبر 2018 میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں بھی سات برس قید کی سزا ہوئی۔ البتہ فلیگ شپ ریفرنس سے وہ بری کردیے گئے۔ یہ فیصلے جج ارشد ملک نے سنائے تھے۔
العزیریہ ریفرنس میں سزا ہونے پر نواز شریف عدالت سے ہی گرفتار کرلیے گئے۔ خرابی صحت کی بنا پر عدالت سے بیرون ملک جانے کی اجازت ملنے کے بعد نواز شریف نومبر 2019 میں لندن روانہ ہوگئے۔
نواز شریف مقررہ مدت میں واپس آئے نہ عدالتوں کے سامنے پیش ہوئے۔
جون 2021 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ اور العزیہ دونوں ریفرنسز میں نواز شریف کی سزائیں بحال کردیں اور ان کی اپیلیں خارج کردی گئیں۔ ایوان فیلڈ ریفرنس میں مریم اور صفدر کی اپیلوں کو نواز شریف کی اپیل سے الگ کردیا گیا۔
گوکہ اب مریم اور صفدر بری ہو چکے ہیں اور ان کی بریت کا کسی نہ کسی حد تک فائدہ نواز شریف کو ملنے کی توقع ہے لیکن اس ریفرنس میں سابق وزیراعظم سے متعلق معاملات ابھی تک جوں کے توں ہیں۔
جبکہ نواز شریف کو اپنی نا اہلی ختم کرانے کیلئے العزیزیہ ریفرنس میں بھی بریت حاصل کرنا ہوگی۔ انہیں سپریم کورٹ سے پانامہ کیس کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا بھی کرنی پڑے گی۔
مریم نواز شریف کی نااہلیت البتہ ایون فیلڈ ریفرنس میں فیصلے کے ساتھ ہی ختم ہوگئی ہے۔
لیگی حلقوں کا کہنا ہے کہ مریم نواز شریف اب جل ہی ضمنی الیکشن کے ذریعے پارلیمنٹ میں پہنچ سکتی ہیں۔