سندھ ہائیکورٹ نے ٹاک ٹاکر حریم شاہ کو وطن واپسی پر گرفتاری سے روکنے کی درخواست خارج کردی۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حریم شاہ چاہے تو وطن واپسی پر گرفتاری سے بچنے کیلیے درخواست دے سکتی ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ میں ٹک ٹاکر حریم شاہ کو ایف آئی اے کی جانب سے گرفتاری سے بچنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس میں کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے پہلے بھی حریم شاہ کوتحفظ دیا لیکن درخواست گزار نے عدالتی حکم نامے کا غلط فائدہ اٹھایا۔
عدالت نے وکیل سے استفسار کیا یہ وہی خاتون ہے جس نے رقم ظاہر کی اور منی لانڈرنگ کا دعویٰ کیا، عدالت سے کھیلنا بند کریں، کیا حریم شاہ کے خلاف مقدمہ درج ہوچکا ہے۔
وکیل نے بتایا کہ حریم شاہ کیخلاف مقدمہ درج نہیں ہوا، ایف آئی اے نے انکوائری کیلئے طلب کیا ہے، خدشہ ہے وطن واپسی پر ایف آئی اے حریم شاہ کو گرفتار کرلے گا۔
جس پرعدالت نے کہا ایف آئی اے کو تحقیقات سے نہیں روکا جاسکتا۔
مبینہ منی لانڈرنگ کیس کا پس منظر
ایف آئی اے نے جنوری 2022 کے اختتام پر بینکوں کوفضا حسین عرف حريم شاہ کے بینک اکاؤنٹس فریزکرنے کے لیے خط لکھاتھا، ٹک ٹاکرکے لاہوراورکراچی میں 2 اکاؤنٹس ہیں۔
اس خط کی وجہ حریم شاہ کی جانب سے سوشل میڈیاپراپ لوڈ کی جانے والی وہ ویڈیو بنی تھی جس میں وہ بھاری غیرملکی کرنسی دکھاتے ہوئے دعویٰ کررہی ہیں کہ یہ رقم وہ پاکستان سے لندن لے کرگئیں۔
حریم شاہ کاکہنا تھا کہ میں تو اتنی بڑی رقم لیکرآرام سے لندن پہنچ گئی لیکن کسی نے روکا نہیں، پاکستانی کرنسی کی کوئی اہمیت نہیں چاہے لاکھوں میں بھی ہو۔
ويڈيو وائرل ہونے پرايف آئی اے نےحريم شاہ کےخلاف تحقيقات کا آغاز کرتے ہوئے اکاؤنٹس منجمد کرنےکے لیےخط لکھا تھا، جس پرلندن میں موجود ٹک ٹاکرکاکہنا تھا کہ منی لانڈرنگ سے متعلق ویڈیو مذاق میں بنائی تھی اوراپنی غلطی بھی تسلیم کرتی ہوں، نہ جانے ایف آئی اے کو مجھ سے کیا ذاتی خلش ہے، انہیں کیا حق ہے کہ میری ذاتی دستاویزات میڈیا کودے، اگرمیرے اکاؤنٹس منجمد کرنے ہیں توثبوت بھی دینا ہوں گے، میں پاکستان جا کرہرادارے کے ساتھ تعاون کے لیےتیارہوں۔