ٹرانس جینڈرپرسنز(پروٹیکشن آف رائٹس) ایکٹ 2018 کے خلاف ترامیم پیش کرنے والے جماعت اسلامی کے سینیٹرمشتاق احمد نے اس ایکٹ کے خلاف 10 لاکھ ویڈیوز وتصاویراپ لوڈ کرنے کی درخواست کردی۔
سوشل میڈیا پرجاری ویڈیو پیغام میں سینیٹر مشتاق احمد نے اس ایکٹ کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی کاوشوں کو ’ تاریخی ایکٹیوٹی’ قراردیتے ہوئے مبارکباد کے ساتھ کہا کہ یہ آپ لوگوں کی تاریخی ایکٹیوٹی تھی جس کے نتیجے میں حکومت مان گئی کہ ٹرانس جینڈرایکت میں خرابیاں ہیں اور اسلامی نظریاتی کونسل نے دوسری دفعہ اس ایکٹ کے خلاف رائے دی کہ یہ اسلام اور قرآن وسنت سے ہم آہنگ نہیں ہے۔
چیئرمین سینیٹ کی جانب سے بل کو 2 ہفتوں کے اندراصلاح کے بعد پیش کیے جانےکا ذکرکرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یہ ایک کامیابی اور کارنامہ ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک سازش بھی ہورہی ہے ، ”حکومت چاہتی ہے کہ کاسمیٹک اور چھوٹی چھوٹی ترامیم کرلیں لیکن اصل خرابی کی جڑ کو رہنے دیں۔“
سینیٹرمشتاق احمد نے علماء اور خطباء کوپیغام دیا کہ سازش کو ناکام بنانے کے اہم ٹاسک دے رہا ہوں، آپ لوگوں نے جمعہ کے خطبہ میں ہرمسجد، ہرمنبر، ہر محراب سے ٹرانس جینڈرایکٹ کے خلاف بات کرنی ہے اور عوام کو شعوروآگاہی دینی ہے۔
سینیٹرجماعت اسلامی نے عوام خصوصاً نوجوانوں کو بھی جمعہ کی نماز کے بعد ہرمسجد کے سامنے مظاہرہ کرنے کاپیغام دیتے ہوئے ہدایت کی کہ غیرسیاسی مظاہرے میں ٹرانس جینڈرایکٹ کے خلاف بینرز، پلے کارڈز، نعرے اوراصلاح کے لیے مطالبے کیے جائیں۔
انہوں نے عوام سے ان مظاہروں کی ویڈیوز اورتصاویربنا کراپ لوڈ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزیدکہا کہ خطبہ جمعہ میں اس ایکٹ کے خلاف بات اور مساجد کے باہر مظاہروں کے علاوہ تیسرا ٹارگٹ اسی روزاس ایکٹ کے خلاف 10 لاکھ ویڈیووتصاویراپ لوڈ کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرانس جینڈرپرسنز ایکٹ2018 : ایسے حقائق جو آپ نہیں جانتے
بڑے پیمانے پراس کام کر سرانجام دینےکی درخواست کرنے والے سینیٹرمشتاق احمد نے کہا کہ، ”سوشل میڈیاایکٹوسٹ، یوٹیوبرز، کی بورڈ واریئرز، اسلام پسند نوجوانوں سے اپیل ہے کہ اس ٹارگٹ کو حاصل کریں ، آپ یہ کرسکتے ہیں، آگے بڑھیں اورجدوجہد کریں“۔
اس ایکٹ کے خلاف ترمیم کا معاملہ وفاقی شرعی عدالت میں زیرسماعت ہے۔
دوسری جانب اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) نے ٹرانس جینڈرایکٹ 2018 کوغیر شرعی قرار دے دیا ہے۔ دوروزقبل اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں ایکٹ کوغیرشرعی قرار دیتے ہوئے موجودہ ایکٹ کا جائزہ لینےکے لئے کمیٹی تشکیل دینے کا مطالنہ کیا گیا۔
سی آئی آئی نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ کمیٹی خواجہ سراؤں کے بارے میں موجودہ قانون کا تفصیلی جائزہ لے تاکہ اس مسئلے کے ہر پہلو کو سامنے رکھتے ہوئے جامع قانون سازی کی جاسکے۔موجودہ ایکٹ میں متعدد دفعات شرعی اصولوں کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہیں، یہ نت نئے معاشرتی مسائل پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔