اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات اورمطالبات کی منظورنہ ہونے پرکسان ایک بار پھر اسلام آباد میں داخل ہوگئے۔
مظاہرین نے دارالحکومت میں داخل ہوتے ہی روات ٹی چوک پر رکھے کنٹینرز اور رکاوٹیں بھی ہٹا دیں جب کہ مظاہروں کے باعث شہرِ اقتدار کی سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔
واضح رہے کہ کسان 20 ستمبر اسلام آباد کے ایف نائین پارک پہمچے تھے جہاں انہوں نے حکومت سے کھاد کی بلیک مارکیٹنگ کو روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا تھا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں کھاد بیج اور ڈیزل مفت فراہم کیا جائے، دودھ کی قیمتیں بڑھائی جائیں جب کہ گندم کی قیمت چار ہزار روپے، گنے کی 400 قیمت روپے فی من مقرر اور زراعت کو صنعت کا درجہ دیا جائے۔
کسانوں کی جانب سے کیے گئے مطالبات پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کسانوں کو 28 ستمبر کو وزیراعظم سے ملاقات کی یقین دہانی کرواتے ہوئے جائز مطالبات کی منظوری کا عندیہ دیا تھا تاہم ملاقات نہ ہونے کی صورت میں کسان ایک بار پھر اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔