اسلام آباد میں شوہرکے ہاتھوں قتل ہونے والی صحافی ایازامیرکی بہوسارہ انعام کی میت ان کے اہل خانہ کے حوالے کردی گئی۔
سارہ کی فیملی کینیڈا میں رہائش پزیرہونے کےسبب قتل کا مقدمہ تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ اوکی مدعیت میں درج کیا گیا، مقتولہ کے والد اوردیگراہل خانہ منگل کی شب اسلام آباد پہنچے۔
سارہ انعام کی فیملی نے پاکستان آمد کے فوری بعد پولیس حکام سے ملاقات بھی کی۔
مزید پڑھیے: سارہ انعام کی آخری انسٹا پوسٹ وائرل
سارہ کی میت کو فیڈرل گورنمنٹ پولی کلینک اسپتال میں ان کے بھائی کے حوالے کیا گیا،نماز جنازہ آج اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں ادا کی جائے گی۔
سارہ کے والد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شاہنوازکی حرکات شروع سے مشکوک تھیں، وہ سارہ کو لوٹنا چاہتا تھا، اس سے رقم لیتارہتا تھا لیکن سارہ ہمیں نہیں بتاتی تھی۔
مقتولہ کے والد انجینئرانعام الرحمان نے بتایا کہ سارہ لیبیامیں پیداہوئیں اور کینیڈامیں تعلیم حاصل کی، والدہ کی خواہش تھی کہ وہ پاکستان شفٹ ہوجائیں۔
خفیہ شادی کے حوالے سارہ کے والد کا کہنا تھا کہ اس شادی سے متعلق سارہ نے ہمیں خود بتایاتھا کہ میں نے شادی کرلی ہے، وہ بڑی ہوچکی تھی اور اپنےفیصلےکرسکتی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ شاہنوازسے ایک دو بارگفتگو ہوئی تھی۔ اس نے میری پھول جیسی بچی چھین لی ، اسے سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے۔
شاہنوازامیرنے 23 ستمبر کی شب لڑائی جھگڑے کے بعد اہلیہ سارہ کلو چک شہزاد کے ایک فارم ہاؤس میں سرپرجم میں استعمال ہونے والے ڈمبل کے وارسے قتل کردیا تھا۔
مرکزی ملزم شاہنواز امیرکےعلاوہ پولیس نے 24 ستمبر کی شب صحافی ایازامیر کوبھی گرفتار کیا تھا جنہیں گزشتہ روز شواہد نہ ہونے پرعدالتی احکامات کے باعث رہا کردیا گیا۔
مزیدپڑھیے: سارہ قتل کیس: ایازامیرکا نام مقدمے سے خارج کردیاگیا
کینیڈا کی شہریت رکھنے والی 37 سالہ سارہ قتل سے 3 روز قبل ہی دبئی سے پاکستان پہنچی تھیں جہاں وہ ملازمت کرتی تھیں۔ شاہنوازاورسارہ کی شادی چند ماہ قبل سرانجام پائی تھی تھی جس سے قبل ان کی سوشل میڈیا کے ذریعے دوستی ہوئی تھی۔