اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ سیشن عدالت نے صحافی ایازامیرکا نام ان کی بہو سارہ انعام کے قتل کیس سے خارج کرنے کا حکم دے دیا۔
جج عامرعزیز نے ریمارکس دیےکہ ایازامیر کے خلاف کسی قسم کا کوئی ثبوت موجودنہیں،اس لیے ان کا نام مقدمے سے خارج کردیا جائے۔
ایازامیرکی بہوسارہ کو ان کے بیٹےشاہنوازامیرنے 23 ستمبر کی شب لڑائی جھگڑے کے بعد چک شہزاد کے ایک فارم ہاؤس میں ڈمبل کے وار سے قتل کردیا تھا۔
مقتولہ سارہ کی فیملی کینیڈا میں رہائش پزیرہونے کےسبب قتل کا مقدمہ تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ اوسب انسپکٹر نوازش علی خان کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے ، مقتولہ کے چچا چچی کی جانب سے کیس میں نامزدگی پر ایازامیر کو24 ستمبرکوگرفتارکیا تھا۔
گزشتہ روزپولیس نے ایازامیرکو ڈیوٹی جج ایسٹ زاہد ترمزی کی عدالت میں پیش کرتے ہوئے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تھی تاہم عدالت نے انہیں ایک روزہ جسمانی ریمانڈپر پولیس کےحوالے کیا تھا۔
ایاز امیر کے وکیل نے عدالت میں مؤقف دیا تھا کہ میرے مؤکل مقدمے میں نامزد نہیں، ان کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں جبکہ پولیس نے بھی تصدیق کی کہ واقعے کی اطلاع ایازامیرنے ہی دی تھی۔
ایازامیر نےعدالت کو بتایا تھا کہ مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج ہوا،واقعہ سے متعلق معلوم ہوا تو پولیس کو فوری اطلاع دی، آئی جی اسلام آباد کو کال کی لیکن بات نہیں ہوسکی ،ایس پی رورل کو فوری موقع پر پہنچنے کا کہا۔
ایازامیر نے بتایاکہ میں نے ملزم کی والدہ کو فون پرکہا تھاکہ شاہنواز کو جانے نہیں دینا، ملازم گھرمیں ہے تو اس کو رسیوں سے باندھ دو، پورے مقدمہ میں میرا ذکرنہیں ہے، پولیس نے دفعہ 109 میں رکھا ہوا ہے، ایک روزہ ریمانڈ میں پولیس نے کچھ بھی نہیں پوچھا اورموبائل فون بھی قبضے میں لے رکھا ہے۔