الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو11اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا ۔
چیف الیکشن کمشنر سکند سلطان راجہ کی سربراہی میں 4 کنی کمیشن نے توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کی، عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوئے۔
پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ شوکاز نوٹسز کو لاہور ہائیکورٹ نے معطل کردیا ہے، بہتر ہے کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کا انتظار کر لیا جائے۔
مزید پڑھیں: توہین الیکشن کمیشن: پی ٹی آئی نے جواب جمع کرانے کی مہلت مانگ لی
الیکشن کمیشن کے ممبر خیبرپختونخوا نے کہا کہ کیا آپ کے مؤکل کو قانون اور آئین کا احترام نہیں کرنا چاہیئے؟کیا آپ کا مؤکل آئین و قانون سے مبرا ہے؟ ۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن بھی قانون سے مبرا نہیں ہے،آپ پر بھی آرٹیکل 5 لاگو ہو سکتا ہے،الیکشن کمیشن کے قواعد کو بھی چیلنج کیا گیا ہے، میرے مؤکل الیکشن سمیت تمام آئینی اداروں کو تسلیم کرتے ہیں، نوٹسز آئین و قانون کے مطابق نہیں ہیں۔
ممبر خیبرپختونخوا نے کہا کہ آپ کا مؤکل سابق وزیر اعظم ہے،آئینی اداروں کا احترام ان پر فرض ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں اپنا تحریری جواب جمع کرا دیا
وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ کچھ ایشوز ہیں، الیکشن کمیشن کے ساتھ اعتماد کا فقدان ہے، آپ دل بڑا کر کے لمبی تاریخ ڈے دیں، جس پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ دل بڑا ہو جائے تو انسان مر بھی سکتا ہے۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے 11اکتوبر کو تینوں رہنماؤں کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔