سابق اور اب متوقع وزیر خزانہ اسحاق ڈار آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں سرینڈر کرنے کیلئے احتساب عدالت میں پیش نہ ہوئے۔
احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کرکے رضا کارانہ پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ اگر ملزم خود پیش ہونا چاہتا ہے تو ایک موقع دیا جانا ضروری ہے۔
وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر چھٹی پر ہیں، جج جب آئیں گے توہم بھی اسی روز آجائیں گے۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور لیگی رہنما احتساب عدالت سے واپس روانہ ہوگئے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی ممکنہ پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کا سخت انتظام کیا گیا، پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔
دوسری جانب وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس کل ہوگا جس میں اسحاق ڈار کی بطور وزیر خزانہ شرکت متوقع ہے۔
اجلاس میں آڈیو لیک، سیاسی ومعاشی صورتِ حال، سیلاب کی تباہ کاریوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف وفاقی کابینہ اجلاس کی صدارت کرینگے اور کابینہ اراکین کو دورہ امریکہ پر اعتماد میں لیں گے۔
کایبنہ ایجنڈے میں دریائے سندھ سے متعلق وزارت موسمیاتی تبدیلی کی سمری، چیئرمین یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی تعیناتی، گندم کی درآمد اور سیلاب متاثرین کیلئے 10 ارب روپے کی منظوری شامل ہے۔
وفاقی کابینہ خالی آسامیوں پر سی ایس ایس امتحان کے ذریعہ بھرتیوں کی سمری پر بھی غور کرے گی۔
اسحاق ڈار 2018 سے مسلسل التواء کا شکار سینیٹر شپ کا حلف بھی آج اٹھائیں گے صدر عارف علوی اسحاق ڈار سے حلف لیں گے۔
بدھ کو وفاقی وزیر کا حلف اٹھانے کے بعد کابینہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔
گزشتہ رات لندن سے اسلام آباد پہنچنے پر اسحاق ڈارنے کہا کہ نوازشریف اور وزیراعظم نے وزیرخزانہ کی ذمہ داریاں دی ہیں، ملک کو معاشی بھنورسے نکالنے کی بھرپورکوشش کریں گے۔
مارچ 2018 میں ٹیکنوکریٹ کی سیٹ پر مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئے تھے، اسحاق ڈار بیماری کے باعث سینیٹ انتخابات سے قبل ہی لندن روانہ ہوگئے، جس کے بعد سے انہوں نے سینیٹر کا حلف نہیں اٹھایا تھا۔