سارہ قتل کیس میں گرفتارسینیئرصحافی ایازامیراوران کے صاحبزادے مرکزی ملزم شاہنوازکو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش کردیا گیا۔
جج نے کمرہ عدالت میں رش زیادہ ہونے پرغیرمتعلقہ افراد کوباہرچلے جانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جس نےبحث کرنی ہےوہ وکلاء عدالت میں رہیں۔
ملزم شاہنوازکی والدہ ثمینہ شاہ بھی ضمانت قبل ازگرفتاری ضمانت کیلئےعدالت میں پیش ہوئیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ مقدمے کےمطابق ثمینہ شاہ نےپولیس کوقتل کی اطلاع دی تو پھرپولیس نے انہیں کیوں گرفتارکرنا چاہتی ہے۔
عدالت نے 50 ہزار روہے کے مچلکوں کے عوض ثمینہ شاہ کی 3روزہ حفاظتی ضمانت منظورکرلی۔
جج کے استفسار پرتفتیشی افسرنے بتایاکہ شاہنوازامیراورایازامیر 2 ملزمان ہیں، جن سے پاسپورٹ اوررقم برآمد کرناہے۔
تتفتیشی افسرنےعدالت سے ملزمان کا 7 روزہ ریمانڈ طلب کیا جس پرجج نے استفسار کیا کہ ایازامیرکا اس کیس میں کیا تعلق ہے؟ جواب میں تفتیشی افسرنے بتایا کہ ایازامیرکومقتولہ کے چاچا اورچچی نے کیس مین نامزد کیا ہے، وہ ملزم شاہنوازامیرکے حقیقی والد ہیں۔
جج نے مقتولہ سارہ انعام کے والدین سے متعلق استفسارکیا جس پرتفتیشی افسرکی جانب سے بتایا گیا کہ وہ کینیڈا میں ہیں اور کل تک پاکستان پہنچ جائیں گے۔ تفتیشی افسر نے انکشاف کیا کہ شاہنواز اور سارہ نے خفیہ نکاح کیا ہواتھا۔
ایازامیر نےعدالت سے استدعاکی کہ میں عدالت کے سامنے خود دلائل دینا چاہتا ہوں، مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج کیا گیا جنہیں اس واقعے کی اطلاع میں نے خود دی تھی۔ میں چکوال میں تھا اوراس واقعے کا فون پرعلم ہوا، مجھے لگاتھا واقعہ میں کوئی زخمی ہےاس لیے پولیس کو فوری وہاں جانے کو کہا۔ آئی جی اسلام آباد کوکال کی تھی لیکن بات نہیں ہوسکی، ایس پی رورل کا نمبرلے کرفوری موقع پرپہنچنےکاکہا۔
ایازامیرنے عدالت کو بتایا کہ جب پولیس پہنچ گئی توپھرمیں چکوال سےاسلام آباد کیلئےنکلا،پورے مقدمہ میں میرا ذکرنہیں ہے۔ پولیس کہہ رہی مقتولہ کےچچانے بیان دیاتو اگر میرے اوپرالزام عائد کیا گیا ہے توکچھ ثبوت تو دیں۔ ملزم کی والدہ کوفون پرکہاتھاکہ شاہنوازکوجانےنہیں دینا، ملازم گھرمیں ہےتواس کورسیوں سےباندھ دو۔
ایازامیر نے مزید کہا کہ ملزم کی والدہ کوفون پرکہاتھاکہ شاہنوازکوجانےنہیں دینا، ملازم گھرمیں ہےتواس کورسیوں سےباندھ دو۔میں سیدھا چل رہا ہوں اور یہ ( پولیس ) مجھے دفعہ 109 میں رکھ رہے ہیں۔ ایک دن کےریمانڈ میں پولیس نےمجھ سےکچھ بھی نہیں پوچھا،پرسوں گرفتارکیاگیا اورموبائل فون پولیس کےقبضے میں ہے۔
جج کےاستفسار پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ دوسرے ملزم شاہنوازامیرکی جانب سے ابھی تک کوئی وکیل مقررنہیں کیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عامرعزیزخان نے شاہنواز امیر کا مزید 3 روزہ اور ایازامیرکا مزید ایک روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا۔
گزشتہ روزپولیس نے ایازامیرکو ڈیوٹی جج ایسٹ زاہد ترمزی کی عدالت میں پیش کرتے ہوئے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تھی تاہم عدالت نے انہیں ایک روزہ جسمانی ریمانڈپر پولیس کےحوالے کیا تھا۔ایاز امیر کے وکیل نے عدالت میں مؤقف دیا تھا کہ میرے مؤکل مقدمے میں نامزد نہیں، ان کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں جبکہ پولیس نے بھی تصدیق کی کہ واقعے کی اطلاع ایازامیرنے ہی دی تھی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ یہ ہائی پروفائل کیس ہے ،ملزم کے والد سے تفتیش کرنا ہے۔
ایازامیر نےعدالت اورجج پرعدم اعتماد کا اظہارکرتے ہوئے پولیس کی لمبی کہانی مناسب وقت پر بتانے کا اعلان کیا تھا۔
تھانہ شہزاد ٹاؤن پولیس نے اہلیہ کو قتل کرنے والے ملزم شاہنواز کے والد صحافی ایازامیرکو ہفتہ 24 ستمبرکوگرفتارکیا تھا، قتل کے مقدمے میں نامزد ایازامیرکے خلاف دفعہ 302 کے ساتھ دفعہ 109بھی شامل کی گئی ہے ، کیس میں ان سابقہ اہلیہ کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔
اس سے قبل سول جج مبشرحسن چشتی نے مرکزی ملزم شاہنواز امیر کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔ پولیس کی جانب سے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا پرملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ اندھا قتل ہے، پہلے ریمانڈ پر کوئی اعتراض نہیں۔جج نےاستفسارکیا کہ کیا انہیں ایف آئی آرمیں قتل کی دفعہ 302 عائد کیے جانے کا علم ہے،جس پروکیل کا کہنا تھا کہ یہ قتل ابھی صرف الزام کی حد تک ہے ۔
عدالت نے پولیس کی استدعا پرملزم شاہنوازامیر کے والد ایازامیر، والدہ، چچا اور چچی کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے تھے۔
ایازامیرکی بہوسارہ کو ان کے بیٹےشاہنوازامیرنے 23 ستمبر کی شب لڑائی جھگڑے کے چک شہزاد کے ایک فارم ہاؤس مین سرپرجم میں استعمال ہونے والے ڈمبل کے وار سے قتل کردیا تھا۔
مقتولہ سارہ کی فیملی کینیڈا میں رہائش پزیرہونے کےسبب قتل کا مقدمہ تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ اوسب انسپکٹر نوازش علی خان کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔
کینیڈا کی شہریت رکھنے والی 37 سالہ مقتولہ سارہ 3 روز قبل ہی دبئی سے پاکستان پہنچی تھیں جہاں وہ ملازمت کرتی تھیں۔شاہنوازاور سارہ کی شادی چند ماہ قبل ہی ہوئی تھی جس سے قبل ان کی سوشل میڈیا کے ذریعے دوستی ہوئی تھی۔