وزیراعظم شہبازشریف کی لندن سے وطن واپسی آج رات ہورہی ہے، سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈاربھی وزیراعظم کے ہمراہ ہوں گے۔
وزیراعظم آج رات 8 بجے وطن واپس پہنچیں گے اورممکنہ طور پرراولپنڈی کے نورخان بیس پر لینڈ کریں گے۔
امکان ہے کہ اسحاق ڈار منگل کے روز (کل) سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھائیں گے اور اس کے فوراً بعد وزیر خزانہ بن جائیں گے۔
تاہم انہیں کئی مقدمات کا سامنا ہے، پیر کے روز الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ان کی سینیٹ رکنیت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حلف نہ اٹھانے پر مسلم لیگ (ن )کے رہنمااسحاق ڈار کی سینیٹ نشست خالی قرار دینے پر فیصلہ محفوظ کیا
اسحاق ڈار سینیٹر رہیں گے یا نہیں، فیصلہ محفوظ
نیب کے ایک مقدمے میں اسحاق ڈار کے وارنٹ گرفتاری معطل ہو چکے ہیں لیکن مقدمہ باقی ہے اور لیگی رہنما کو 7اکتوبر سے پہلے احتساب عدالت میں پیش ہونا ہے۔
پاناما کیس میں احتساب عدالت نے 27 ستمبر2017 کو اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی ،تاہم چند روز بعد ہی وہ علاج کےلئے لندن روانہ ہو گئے،اسی سال نومبر میں عدالت نے سابق وزیر خزانہ کو مفرور قرار دیا جبکہ 2022 میں اثاثہ جات ریفرنس میں دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔
احتساب عدالت میں ریفرنس دائر ہونے پرکئی سماعتیں ہوئیں ، احتساب عدالت نے 27 ستمبر2017 کو فرد جرم عائد کی گئی، جس کے چند روز بعد اسحاق ڈار علاج کیلئے لندن روانہ ہوگئے ، نومبر 2017 میں احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کو مفرور قرار دیتے ہوئے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے۔
اسحاق ڈار 3 مارچ 2018 کو سینیٹ انتخابات میں ٹیکنوکریٹ سیٹ پرسینیٹرمنتخب ہوئے تھے، بیرون ملک ہونے کے باعث اب تک حلف نہیں لے سکے۔
اکتوبر2018 میں احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کی جائیداد نیلام کا فیصلہ بھی دیا، مئی 2022 میں عدالت نے اثاثہ جات ریفرنس میں دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے ، 23 ستمبر کو احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹ معطل کرتے ہوئے 7 اکتوبر تک موقع دے دیا ، عدالت نے اسحاق ڈارکوسرنڈرکرنے کا موقع دیتے ہوئے وطن واپسی پر گرفتارنہ کرنے کا حکم دیا۔