تحریک انصاف کے سینئررہنما فواد چوہدری نے وزیراعظم شہبازسمیت کئی لیگی رہنماؤں کی بات چیت پرمشتمل کئی آڈیوریکارڈنگزسامنے آنے پر’ اصل دھماکہ ’ باقی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہےکہ حکومت ڈیٹا خریدنے کی کوشش کررہی ہے۔
ان آڈیو لیکس سے متعلق دعویٰ کیا جارہا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس کی ریکارڈنگ پرمشتمل 8 گیگابائٹ (جی بی) ڈیٹا ڈارک نیٹ پرفروخت کے لیے پیش کردیا گیا، جس سے وزیراعظم ہاؤس میں جاسوسی کے آلات نصب ہونے کا تاثرملتا ہے۔
اسی حوالے سے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرنے والے سابق وفاقی وزیربرائے سائنس وٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ یہ آڈیو 20اگست سے نیٹ پر دستیاب تھیں، جنہیں ہیکرزنے U5.IO پرفروخت کے لیے رکھا۔
انہوں نے طنزکیا کہ آڈیوزسیل پرلگی تھیں، بیچنے والے نے 3 لاکھ 45 ہزار ڈالرزبولی لگائی ہے اور یہاں کسی کو پتا نہ چلا، ٹوئٹرپرکُل چند منٹ کی آڈیوزسامنے آئی ہیں، اصل دھماکہ ابھی باقی ہے۔
معاملے پرحکومتی صفوں سے کوئی ردعمل سامنے نہ آنے کے حوالے سے فواد چوہدری نے کہا کہ 36 گھنٹے گزرچکے ہیں، معاملے پروزیراعظم ہاؤس سے اب تک ردعمل نہ آنے پرحیرت ہے جبکہ ہیکرزکاکہنا ہے کہ ابھی دھماکہ خیزگفتگو جاری نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس غیرمحفوظ ہے، وہاں جدیدسسٹم لگایاجانا چاہیے۔
فواد چوہدری کے مطابق وفاقی وزیراطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب اوروزیرداخلہ رانا ثناء نے بالواسطہ طورپرآڈیوزکی تصدیق کی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نےسیکیورٹی میں ناکامی کی مذمت کرتے ہوئے معاملے کی مکمل تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا۔
فواد چوہدری نے مطالبہ کیا کہ آڈیولیک کےبعدمفتاح اسماعیل کوپارٹی چھوڑدیناچاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مریم اورنگزیب کےکہنےپرسگریٹ انڈسٹری کومراعات دی گئیں، مریم نوازنے داماد کیلئے بھارت سےمشینری منگوائی اور اب ہمیں سمجھ آئی ہے کہ ن لیگ بھارت سےتجارت کھولنےکیلئے کیوں شورمچارہی تھی۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر کئی صحافیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ خفیہ ریکارڈنگز رواں برس مئی میں کی گئی تھیں۔