وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرچکے ہیں لیکن ان کی وازرت کے چند ماہ قوم پرخاصے بھاری گزرے۔
مفتاح اسماعیل نے وزارت خزانہ کا قلمدان 19 اپریل 2022 کو سنبھالا تھا، 5 ماہ اور تقریباً ایک ہفتے پرمشتمل یہ اہم منصب سنبھالنے والے لیگی رہنما ان امیدوں پر پورا نہ اترسکے، جو قوم کے ساتھ ساتھ پارٹی بھی ان سے رکھتی تھی۔
مفتاح اسماعیل کا دور قوم کو بہت بھاری پڑا جس میں پٹرول فی لیٹر 88، ڈالر 60 روپے اور جلی کی قیمت میں فی یونٹ 10 روپے اضافہ ہوا جبکہ اشیائے خرونوش کے نرخ بھی آسمان سے باتیں کررہے ہیں۔
عہدہ سنبھالنے پرپٹرول 149روپے 86 پیسے پرفروخت ہورہا تھا جو آج فی لیٹر 237روپے43 پیسے پر پہنچ چکا ہے یعنی مفتاح اسماعیل کے دور میں فی لیٹرقیمت میں88 روپے کا اضافہ ہوا ۔
اپریل میں 180روپے کی قدررکھنے والا ڈالر آج 240 روپے سے زائد موجود ہے ، یعنی ان 5 ماہ میں ڈالرکی قدرمیں 60 روپے کا اضافہ ہوا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 12 ارب 20 کروڑ ڈالر تھا جو اب بڑھ کر 17 ارب سے زائد ہوچکا ہے۔
اپریل میں صارفین کو 14روپے فی یونٹ ملنے والی بجلی آج 24 روپے سے زائد فی یونٹ پر پہنچ چکی ہے جبکہ گیس بھی مہنگے داموں بک رہی ہے۔
ان چند ماہ کے دوران اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی پرواز بھی کہیں نیچی نہ ہوئی، آٹا،چینی،سمیت تمام ہی اشیاء کی قیمتیوں میں دگنا اضافہ دیکھا گیا۔ ؎؎
آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے بعد بھی ملکی معیشت قابومیں آئی نہ ہی عوام کی جیب پربوجھ ہلکا ہوا۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے عہدے سے مُستعفی ہونے کا فیصلہ آتے ہی ڈالرکی قیمت میں اچانک نمایاں کمی دیکھی گئی۔
ر مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے وزارت کی کمان سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو دوبارہ دینے کا فیصلہ کیا۔
نوازشریف اوروزیراعظم شہبازشریف کے درمیان لندن میں طویل ملاقات میں اہم فیصلے کیے گئے، جن کی بنیاد پراسحاق ڈارممکنہ طور پر کل منگل کو وزیراعظم کے ہمراہ پاکستان پہنچ رہے ہیں اور اسی روزعہدے کا حلف اٹھائیں گے۔