پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے 2022-23 سیزن کے لیے اپنے ڈومیسٹک پلئیرز پر تجوری کا منہ کھولتے ہوئے تمام فارمیٹس اور لیولز میں ماہانہ ریٹینرز اور میچ فیس میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔
نئے مالیاتی ماڈل کے مطابق، قائداعظم ٹرافی میں حصہ لینے والے کھلاڑی کو اب 60 ہزار روپے کے بجائے ایک لاکھ روپے میچ فیس ملے گی۔ وائٹ بال ٹورنامنٹس ، پاکستان کپ اور نیشنل ٹی 20 کھیلنے والے اب 40 ہزار روپے کی بجائے 60 ہزار روپے فی گیم کمائیں گے۔
اسکواڈ کے نان پلیئنگ ممبران کو ریڈ اور وائٹ بال کرکٹ میں بالترتیب 40 ہزار اور 20 ہزار روپے فی میچ ملے گا۔
ای ایس پی این کرک انفو کے مطابق پاکستان کے ڈومیسٹک سیزن کا آغاز 30 اگست کو قومی ٹی ٹوئنٹی سے ہوا۔ جن کھلاڑیوں نے اس میں حصہ لیا انہوں نے کوئی معاہدہ نہیں کیا۔
جو کھلاڑی نیشنل ٹی ٹوئنٹی کھیل چکے ہیں انہیں نئے ڈھانچے کے مطابق میچ فیس ملے گی۔
مجموعی طور پر، پی سی بی پانچ کیٹیگریز میں 192 کھلاڑیوں کو معاہدے کی پیشکش کرے گا۔ پندرہ کھلاڑی A+ کیٹیگری، 35 A کیٹیگری، 48 کھلاڑی B کیٹیگری، 70 کیٹیگری C اور 24 کیٹیگری D میں ہوں گے۔ بورڈ نے ابھی کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان نہیں کیا ہے۔
ہائی پرفارمنس ڈائریکٹر ندیم خان نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ پاکستان کرکٹ کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور ہمیں اسے مزید مضبوط اور پرکشش برانڈ بنانے کے لیے اس میں سرمایہ کاری جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ “ میں انتظامیہ کی جانب سے سفارشات کی حمایت اور منظوری کے لیے بورڈ آف گورنرز کا شکر گزار ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ نئی مالی مراعات ہماری ڈومیسٹک کرکٹ کو آگے لے جائیں گی اور بین الاقوامی کرکٹ کے ساتھ خلا کو مزید کم کرنے میں پی سی بی کی مدد کریں گی۔“
ان کا مزید کہنا تھا کہ ”ریٹینرز اور میچ فیس میں اضافہ کیا گیا ہے تاکہ کرکٹرز کو فٹنس اور فارم کی مطلوبہ اور متوقع سطح کو برقرار رکھنے کے لیے سال بھر سخت محنت کرنے کی ترغیب دی جائے، جو کنٹریکٹ لسٹ میں جگہوں کو برقرار رکھنے کی بنیاد ہے۔ اس کے علاوہ، نئی مراعات ان کی حوصلہ افزائی بھی کریں کہ وہ ہمارے ٹورنامنٹ کو غیر ملکی لیگوں پر ترجیح دیں۔ سب کو یاد دلانے کی ضرورت نہیں کہ پی سی بی کے ڈومیسٹک ایونٹس قومی ٹیم میں سلیکشن کا راستہ ہیں۔“
2019 میں، پی سی بی نے اپنے روایتی علاقائی اور ڈپارٹمنٹ ٹیم ماڈل کو ختم کیا تھا اور قومی پائپ لائن کو چھ ایسوسی ایشن ٹیموں تک محدود کر دیا تھا، جو ملک کے تمام چھ صوبوں کی نمائندگی کرتی ہیں۔ جس کے نتیجے میں 120 سے زائد کھلاڑی ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے سے محروم ہو گئے۔
فی الحال، ابھی چھ ایلیٹ اور چھ سیکنڈ الیون ٹیموں کے ساتھ، ہر ایک کے 16 کھلاڑی ہیں، فعال ڈومیسٹک کھلاڑیوں کی تعداد 192 ہے جو پہلے 300 سے زیادہ تھی۔
پی سی بی نے اصرار کیا کہ اس کے نئے مالیاتی ماڈل کے ساتھ، ایک دومیسٹک پلئیر اس سے کہیں زیادہ کما سکتا ہے جو وہ پہلے کما رہا تھا۔ تازہ ترین انکریمنٹ کے بعد، اگر A+ کیٹیگری کا کوئی کھلاڑی فائنل سمیت سیزن کے تمام میچز کھیلتا ہے، تو وہ 6.1 ملین روپے کما سکتا ہے۔ ڈی کیٹیگری کے کھلاڑی کے لیے متعلقہ اعداد و شمار 4.3 ملین روپے ہوں گے۔
رواں سال کے شروع میں، پی سی بی نے 2022-23 سیزن کےلیے ڈومیسٹک ڈھانچے میں کئی تبدیلیاں کیں، جہاں پانچ ماہ کے دوران فارمیٹس میں 187 میچز کھیلے جائیں گے۔ سیزن جنوری کے پہلے ہفتے میں ختم ہو جائے گا، پچھلے دنوں کے برعکس جب یہ مارچ تک پھیلا ہوا تھا۔