Aaj Logo

اپ ڈیٹ 25 ستمبر 2022 04:10pm

نئی لیکس: وزیراعظم ہاؤس کی خفیہ ریکارڈنگز ڈارک انٹرنیٹ پر فروخت کیلئے دستیاب؟

مسلم لیگ(ن) کے رہنماؤں بشمول وزیراعظم شہباز شریف کی وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں ہونے والی بات چیت پر مشتمل کئی ریکارڈنگز سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہیں۔ جس کے بعد دعوے کیے جا رہے ہیں کہ وزیراعظم ہاؤس کی ریکارڈنگ پر مشتمل 8 گیگابائٹ (جی بی) ڈیٹا ڈارک نیٹ پر فروخت کے لیے پیش کردیا گیا ہے۔

اس صورت حال سے تاثر ملتا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس میں جاسوسی کے آلات نصب تھے۔ سوشل میڈیا پر کئی صحافیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ خفیہ ریکارڈنگز رواں برس مئی کے مہینے میں ہوئیں۔

سامنے آنے والی تازہ ترین گفتگو وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے ایک مسلم لیگ ن کے اجلاس کی ہے۔ اس میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ، وزیر دفاع خواجہ آصف اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔ لیگی رہنما پی ٹی آئی کے استعفوں پر بات کر رہے ہیں۔

اس سے پہلے سامنے آنے والی ایک دھماکہ خیز گفتگو مبینہ طور پر وزیراعظم شہباز شریف اور بظاہر ایک سینئر بیوروکریٹ کے درمیان ہے۔

سینئر بیوروکریٹ وزیراعظم کو بتاتے ہیں کہ مریم نواز کے داماد راحیل بھارت سے پلانٹ کی مشینری منگوا رہے ہیں اور اگر یہ بات سامنے آئی تو حکومت کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا۔

شہباز شریف معاملے کو ہینڈل کرنے کی یقین دہانی کراتے ہیں اور اتفاق کرتے ہیں کہ پارٹی ساکھ کے لیے یہ اچھا نہیں۔

سینئر بیوروکریٹ وزیراعظم کو بتاتے ہیں کہ مریم نواز نے انہیں واٹس ایپ پر دو کام کہے تھے جن میں سے ایک مشنیری کی درآمد کا ہے اور دوسرا رحیم یار خان کے اتحاد پارک میں گرڈ اسٹیشن بنانے سے متعلق ہے جو ہو جائے گا۔ شہباز شریف کہتے ہیں کہ یہ کام ”نیچرل طریقے سے“ ہو جائے تو بہتر ہے۔ بیوروکریٹ کہتے ہیں کہ ایسا بہت لوگ کراتے ہیں۔

سینئر بیوروکریٹ یہ مشورہ بھی دیتے ہیں اس معاملے کو اسحاق ڈار کے ذریعے حل کرایا جائے تو میاں نواز شریف سے بات منوا لیتے ہیں۔

ایک اور گفتگو میں مریم نواز بظاہر شہبازشریف کو پیٹرولیم قیمتیں بڑھانے کا مشورہ دے رہی ہیں۔ جبکہ ایک کلپ میں دونوں مسلم لیگ ق کے رہنماؤں سے متعلق بات کر رہے ہیں۔

مریم نواز کا تیل کی قیمتوں میں اضافے کا مشورہ

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی مخالفت کرنے والی مریم نواز نے مبینہ آڈیو لیک میں وزیر اعظم شہباز شریف کو تیل کی قیمتیں بڑھانے کا مشورہ بھی دیا ہے۔

لیک آڈیو میں مریم نواز کہتی ہیں کہ ایسا کرنا ناگزیر ہے، ہمیں قیمتیں بڑھانا ہوں گی، جس پر وزیر اعظم کہتے ہیں کہ معاشی صورت حال دیکھنی ہوگی۔

مریم نواز کہتی ہیں کہ انکل ہمیں ساتھ ساتھ کسی اور طریقے سے آپ کا امیج بنانا ہوگا، یہ بہت اہم ہے۔

’مفتاح پتا نہیں کیا کر رہا ہے‘

گزشتہ روز لیک ہونے والی مبینہ آڈیوز کے مجموعے میں سے ایک میں مریم نواز نے وزیر اعظم شہباز شریف سے مفتاح اسماعیل سے متعلق گلے شکوے کیے، مریم نے کہا مفتاح پتا نہیں کیا کر رہا ہے، ہر جگہ سے شکایتیں آرہی ہیں۔

مریم نے کہا کہ مفتاح ذمہ داری بھی نہیں لیتا اور ٹی وی پر الٹی سیدھی باتیں کرتا ہے، اس کا مذاق اُڑتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا ڈار صاحب کا تو یہ ہے کہ کچھ بھی ہو کنٹرول کر لیتے ہیں، مریم نواز بولیں ڈار صاحب کا کنٹرول ہے، انہیں پتا ہے کیا کرنا ہے، لیکن مفتاح انکل اسے یہ بھی پتا نہیں کہ جو یہ کر رہا ہے اس کے کیا اثرات ہوں گے، یہ خطرناک ہے ہمارے لیے، اللہ کرے ڈار صاحب آ جائیں۔

پرویز الہٰی بدمعاش قرار

چوہدری برادران کے درمیان اختلافات کے معاملے پر سامنے آنے والی لیک آڈیو میں شہباز شریف نے کہا یہ پوری بدمعاشی پر اترا ہوا ہے، گھر کو تقسیم کر دیا، بڑا بھائی زندگی بھر چھوٹے بھائی کی راہیں ہموار کرتا رہا۔

مریم نواز نے کہا انکل جو اپنے بھائی کا نہیں ہوا وہ کسی کا نہیں بن سکتا، مجھے لگتا ہے مونس نے اسے بہت خراب کیا۔

پی ٹی آئی کے استعفوں کی لندن سے منظوری

ایک اور مبینہ لیک آڈیو میں پی ٹی آئی کے مستعفی ارکان سے متعلق حتمی منظوری لندن سے لیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

آڈیو لیک کے مطابق ایک نامعلوم شخص نے کہا کہ تیس تیس ارکان کو نوٹس دے رہے ہیں، جس پر ایاز صادق نے کہا ہم لسٹ بنا کر دیں گے کہ کس کس کو ملنا ہے، اس کی اپروول لیڈرشپ دے گی۔

انہوں نے کہا 6 تاریخ کو جن 30 لوگوں نے پیش ہونا ہے ان میں سے چھ، سات کے استعفے قبول کر لیں گے۔

آڈیو لیک میں رانا ثنا اللہ نے کہا اس معاملے کو میاں صاحب سے کلیئر کروا لیں گے، ایاز صادق نے کہا جن کے استعفے قبول نہیں کرنے کہہ دیں گے کہ دستخط ٹھیک نہیں تھے، رانا ثنا اللہ بولے وہ لوگ دوبارہ ہاؤس میں آئیں استعفے دینے۔

مبینہ آڈیو میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا میری گزراش ہے کہ اس میں دیر نہ کریں۔

خواجہ آصف بولے چھ تاریخ کے بعد ہمارے پاس اختیار ہوگا کہ کسے رکھنا ہے اور کسے نہیں۔

وزیر اعظم نے کہا اگر اسی طرح چار یا پانچ روز نکلتے جائیں گے تو ان میں کھلبلی مچ جائے گی۔

سابق وزیراطلاعات اور پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری سمیت کئی لوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ لیکس ڈارک نیٹ پر فروخت کے لیے پیش کر دی گئی ہیں۔

فواد چوہدری نے ٹویٹ میں لکھا کہ ”وزیر اعظم پاکستان کا آفس ڈیٹا جس طرح ڈارک ویب پر فروخت کیلئے پیش کیا گیا یہ ہمارے ہاں Cyber Security کے حالات بتاتا ہے، یہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیز خصوصاً IB کی بہت بڑی ناکامی ہے، ظاہر ہے سیاسی معاملات کے علاوہ سیکیورٹی اور خارجہ موضوعات پر بھی اہم گفتگو اب سب کے ہاتھ میں ہے۔“

فواد چوہدری نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کی لیک آڈیوز 3 لاکھ 45 ہزار امریکی ڈالر میں بیچی جا رہی ہیں۔

حکومت کی طرف سے فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

ڈارک نیٹ کیا ہے

ڈارک نیٹ انٹرنیٹ کا وہ حصہ ہے جس تک رسائی عمومی طور پر عام براؤزر کے ذریعے ممکن نہیں ہوتی۔ ڈارک نیٹ کی ویب سائٹ مخصوص براؤزر کے ذریعے کھولی جاتی ہیں۔

انٹرنیٹ کا یہ حصہ عام صارفین سے اوجھل رہتا ہے اور اسی وجہ سے اسے ڈارک نیٹ کہتے ہیں۔

ڈارک نیٹ پر بظاہر ریگولیٹرز کا کوئی کنٹرول نہیں اور اسے مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

Read Comments