ایران میں اِسکارف نہ پہننے پر مبینہ پولیس تشدد سے 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت پر شروع ہونے والا احتجاج مسلسل پھیل رہا ہے۔ اوسلو میں قائم تنظیم نے دعویٰ کیا ہےکہ جمعہ کی رات تک مظاہروں میں 50 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ایران ہیومن رائٹس کے مطابق پر تشدد مظاہرے 80 شہروں اور قصبوں تک پھیل چکے ہیں۔
دوسری جانب سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر17 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے جن میں پانچ سیکورٹی اہلکار شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: حِجاب نہ پہننےپرگرفتار کی جانےوالی ایرانی خاتون چل بسی
مہاسا امینی کو تہران میں مبینہ طور پر اخلاقیات نافذ کرنے والی پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور وہ تین دن کوما میں رہنے کے بعد انتقال کر گئی تھیں۔
16 ستمبر کو ان کی موت پر شروع ہونے والا احتجاج جمعہ کو 8ویں دن بھی جاری رہا۔
مزید پڑھیں:ایرانی صدر امریکی خاتون اینکرکوبھی حِجاب میں دیکھنے پربضد
احتجاج کے پیشِ نظر ایران میں انٹرنیٹ سروس تقریباً معطل ہے۔ امریکا نے جمعہ کو اعلان کیا کہ وہ ایرانی شہروں کو انٹرنیٹ فراہم کرنے کیلئے تہران پر عائد پابندیوں میں نرمی کرے گا۔
اس سے پہلے ایلون مسک نے امریکی حکومت سے اجازت مانگی تھی کہ وہ ان کی کمپنی اسپیس ایکس کو ایران پر پابندیوں سے استثنیٰ دے تاکہ ایرانی شہریوں کو سٹیلائیٹ انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کی جا سکے۔
دوسری جانب صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی (سی پی جے) کے مطابق ایران میں ہونے والے مظاہروں کی کوریج کرنے والے 11 صحافیوں کو گرفتارکیا ہے۔
تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ ایرانی حکومت تمام صحافیوں کی رہا کرے ساتھ ہی ملک میں انٹرنیٹ کی بندش کو ختم کرکے شہریوں تک رسائی کو یقینی بنائے۔