چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کا کہنا ہے کہ ملک میں حالیہ سیلاب قانون سازوں کے لئے ویک اپ کال ہے۔
اسلام آباد میں 9ویں بین الاقوامی جوڈیشل کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ اس کانفرنس سے پاکستان کے عدالتی نظام کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے ملک میں شدید تباہی آئی، موجودہ سیلابی صورتحال ہماری یکجہتی کی متقاضی ہے جب کہ یہ ہمارے قانون سازوں کے لئے بھی ویک کال ہے۔
جسٹس عمر عطاء بندیال کا مزید کہنا تھا کہ آئین پاکستان عوام کی امنگوں کا ترجمان ہے جس میں عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کیس میں آئین کی پاسداری کی گئی اور نعمت اللہ کیس میں آئین کی شق 9 پر عملدرآمد یقینی بنایا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ نے بلا تعصب قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جب کہ معاشرے کے مرحوم طبقے کے تحفظ کے لئے یادگار فیصلے دیئے، گڈ گورننس بھی قانون کی بالادستی کا ایک اہم جزو ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ نے سرکاری ملازمین کی تقرری شفاف بنانے سے متعلق متعدد فیصلے دیئے، عدلیہ اکیلے تمام مسائل کوحل نہیں کر سکتی، تمام آئینی اداروں کو اپنے فرائض بطریق احسن ادا کرنا ہوں گے، عدلیہ میں زیر سماعت مقدمات کا بوجھ کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
عمر عطا بندیال نے کہا کہ جمہوریت کا استحکام آئین و قانون کی بالادستی سے وابستہ ہے، البتہ سپریم کورٹ نے انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے بھی سو موٹو نوٹسز لئے ہیں۔
اس کے علاوہ چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کی تحلیل اور ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیا، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی نے آئین سے متصادم رولنگ دی اسے بھی کالعدم قرار دیا، عدلیہ نے بڑھتی آبادی پر از خود نوٹس لیا، تعیناتیاں میرٹ پر ہونی چاہئیں۔