بھارت میں چندی گڑھ یونیورسٹی ویڈیو لیک معاملہ ایک نیا رُخ اختیار کر گیا ہے، معاملے میں جموں میں تعینات انفنٹری کے ایک فوجی کو ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
نامزد فوجی کا نام موہت کمار ہے اور وہ پنجاب کے ہوشیار پور مکیران کا رہنے والا ہے۔
بھارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس موہت کمار کی بھی تلاش تھی اور جب اس کے گھر پہنچی تو معلوم ہوا کہ وہ فوج میں تعینات ہے۔
رپورٹ کے مطابق جب وارڈن ملزمہ سے ویڈیو کے بارے میں پوچھ گچھ کر رہی تھی تو لڑکی کو ایک موبائل نمبر سے بار بار کالز آرہی تھیں، جس میں مبینہ طور پر شملہ سے گرفتار ملزم رنکج ورما کی ڈی پی لگی تھی۔
ملزمہ اس نمبر پر مسلسل چیٹنگ کر رہی تھی اور وہ لڑکی کو ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کی دھمکی دے رہا تھا۔ یہ نمبر موہت کی آئی ڈی پر چل رہا تھا۔
فوجی اہلکار موہت کی نامزدگی کے بعد اب آرمی انٹیلی جنس اس سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ آرمی انٹیلی جنس تفتیش کر رہی ہے کہ اس معاملے میں موہت کا کیا رول تھا۔
دوسری جانب پنجاب پولیس اب یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ ملزمہ کا آرمی جوان سے رشتہ کیسے قائم ہوا۔ وہ بار بار لڑکی سے ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کو کیوں کہہ رہا تھا۔ جموں پولیس ملزم موہت سے بھی پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
بھارتی پنجاب کی پولیس نے چندی گڑھ یونیورسٹی طالبات کے الزامات کی تحقیقات کے لیے خواتین افسرابن پر مبنی ایک تین رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے۔
یونیورسٹی طالبات کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ ہاسٹل میں مقیم ایک لڑکی نے واش روم میں خواتین طالبات کی کئی قابل اعتراض ویڈیوز ریکارڈ کی تھیں۔
پولیس نے بتایا کہ سینئر آئی پی ایس افسر گرپریت کور دیو کی نگرانی میں “ایس آئی ٹی” تشکیل دی گئی ہے۔
اس معاملے پر ہفتہ کی رات موہالی کے یونیورسٹی کیمپس میں ایک زبردست احتجاج ہوا۔ کچھ طالبات نے یہاں تک دعویٰ کیا کہ ملزمہ نے جو ویڈیوز بنائیں وہ سوشل میڈیا پر لیک کی گئی ہیں۔ انہوں نے وارڈن کے خلاف بدتمیزی کے الزامات بھی عائد کئے۔
تاہم یونیورسٹی حکام نے ان الزامات کو “جھوٹا اور بے بنیاد” قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
پولیس نے یہ بھی کہا کہ طالبہ نے 23 سالہ “بوائے فرینڈ” کے ساتھ صرف “اپنی” ایک ویڈیو شیئر کی ہے اور کسی دوسری طالبہ کی کوئی قابل اعتراض ویڈیو نہیں ملی۔
ملزمہ کو جلد ہی گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ اس کے مبینہ بوائے فرینڈ کو اتوار کو ہماچل سے حراست میں لیا گیا تھا۔ ایک 31 سالہ شخص کو بھی اتوار کی شام شملہ سے پکڑا گیا۔ اس کے بعد دونوں کو پنجاب پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔