بھارتی ریاست کرناٹک کے وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے منگل کو سرکاری اسکولوں کے نصاب ہندوؤں کی مذہبی کتاب بھگود گیتا شامل کرنے اور قرآن پاک کو نظر انداز کرنے پر انوکھی منطق پیش کی ہے۔
وزیر تعلیم بی سی ناگیش کا کہنا ہے کہ بھگود گیتا کوئی مذہبی کتاب نہیں اور نہ ہی یہ کسی مذہبی رسومات کو فروغ دیتی ہے، لیکن قرآن ایک مذہبی کتاب ہے۔
بھارتی وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ بھگود گیتا طلباء کو اخلاقی اسباق دیتی ہے، ہندوستان کی تحریک آزادی کے دوران جنگجوؤں کو بھگود گیتا سے تحریک ملی، اسی لیے اسے نصاب تعلیم میں شامل کیا جا رہا ہے۔
“انہوں نے کہا کہ بھگود گیتا کسی کی عبادت یا مذہبی رسومات کے بارے میں بات نہیں کرتی، یہ ایک اخلاقیات کی کتاب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا رواں سال دسمبر سے نصاب میں بھگود گیتا شامل کرنے کا منصوبہ ہے۔ تاہم، یہ محض تعلیمات پر مبنی ہے اور اس کا کوئی امتحان نہیں ہوگا۔