سٹی ٹریفک پولیس کے اہلکار کی جانب سے ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے کے معاملے پر محکمانہ انکوائری رپورٹ میں قصور وارثابت ہونے پر نوکری سے برخاست کردیا گیا۔
لاہور کے علاقے مغل پورہ میں چند روز قبل سٹی ٹریفک پولیس کے کانسٹیبل عمران نے راہ چلتی خواتین کی ٹک ٹاک بنا کراپ لوڈ کیا تھا۔
ویڈیوز وائرل ہونے پر سٹی ٹریفک پولیس نے نوٹس لیتے ہوئے ایس پی ٹریفک کو معاملے کی انکوائرئ کے احکامات جاری کئے تھے۔
پولیس کے مطابق کانسٹیبل عمران نے ڈیوٹی کے دوران لفٹر پر بیٹھ کر راہ چلتی خواتین کے ساتھ ٹک ٹاک ویڈیوز بنائی اور اپ لوڈ کردی۔
تاہم انکوائری رپورٹ میں قصور وار ثابت ہونے پر کانسٹیبل عمران کو نوکری سے برخاست کردیا گیا ہے۔
سی ٹی او لاہور کا کہنا تھا کہ فورس کی بدنامی کا سبب بننے والوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔
اس سے قبل، پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہورمیں ٹریفک پولیس اہلکار کو راہ چلتی خواتین کی ویڈیوزبنانے کے الزام میں معطل کردیا گیا۔
مائیکروبلاگنگ سائٹ ٹوئٹرپر متعدد صارفین نے مذکورہ پولیس اہلکار کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پراپ لوڈ کی جانے والی ویڈیوز شیئرکرتے ہوئے نشاندہی کی تھی یہ اہلکار سڑک پرآنے جانے والی خواتین کی ویڈیوزشیئرکررہا ہے۔
مختصر ویڈیوزمیں اہلکار موبائل فون کے کیمرے کا رخ اپنی جانب بھی کررہا تھا۔
بیشترصارفین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا تھا کہ نہ جانے یہ اہلکارکہاں کا ہے لیکن متعلقہ اداروں کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہئیے۔