الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ تحائف ظاہر نہ کرنے پر سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو بعد میں سنایا جائے گا۔
الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ تحائف ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کی نااہلی کے ریفرنس پر سماعت کی۔
مسلم لیگ (ن)کے وکیل خالد اسحاق نے کہا کہ عمران خان نے جواب میں تحائف کا حصول اور انہیں گوشواروں میں ظاہر نہیں کرنے کو تسلیم کیا، عمران خان کے بقول فروخت کیے گئے اثاثے ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں، اثاثے ظاہر نہ کرنے پر الیکشن کمیشن نااہل کرسکتا ہے۔
ممبرالیکشن کمیشن سندھ نثار درانی نے کہا کہ غلطی سے اثاثے ظاہر نہ ہوں تو نااہلی نہیں ہوتی۔
ن لیگ کے وکیل نے کہا کہ عمران خان حلفیہ بیان پر جھوٹ بولنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ اسپیکر آرٹیکل 62 ون ایف کا ریفرنس بھیجنے کا اہل ہی نہیں ، عدالت کا ڈیکلریشن لازمی ہے، یہ ایک سیاسی کیس ہے جس میں مخالف جماعتیں پریس کانفرنسز کر رہی ہیں،الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں کہ ارکان کی ایمانداری کا تعین کر سکے، سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں۔
ممبر الیکشن کمیشن پنجاب نے پوچھا کہ کیا الیکشن کمیشن ازخود اثاثے چھپانے پر کارروائی نہیں کر سکتا؟ ۔
عمران خان کی وکیل علی ظفر نے جواب دیا کہ کمیشن انتخابات کے چار ماہ کے اندر کارروائی کرنے کا مجاز ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے پوچھا کہ اگر 4ماہ بعد ٹھوس معلومات ملیں تو کیا کوئی کارروائی نہیں ہوسکتی؟جس پر وکیل نے جواب دیا کہ کارروائی ہوسکتی ہے لیکن کمیشن نہیں کر سکتا۔
ممبر الیکشن کمیشن خیبرپختونخوا اکرام اللہ نے کہا کہ توشہ خانہ کو دی گئی رقم کہاں سے آئی یہ بتانا بھی ضروری ہے۔
وکیل عمران خان نے بتایا کہ رقم کہاں سے آئی اس کا الیکشن کمیشن سے تعلق نہیں ، منی ٹریل ایف بی آر کا کام ہے کمیشن کا نہیں۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر عمران خان نااہلی ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ممنوعہ فنڈ ضبطگی کیس :پی ٹی آئی نے مکمل جواب کیلئے 8 ہفتوں کا وقت مانگ لیا
ممنوعہ فنڈ ضبطگی کیس میں پاکستان تحریک انصاف نے عبوری جواب جمع کرا دیا تاہم مکمل جواب جمع کرانے کےلیے 8 ہفتوں کا وقت مانگ لیا،جس پر الیکشن کمیشن نے 4 ہفتوں مہلت دیتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی ہفتوں کی بات کرتے کرتے 8سال لگ گئے ہیں، زیادہ وقت نہیں دے سکتے ۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5رکنی کمیشن نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈ ضبطگی کیس کی سماعت کی۔
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نے عبوری جواب جمع کرادیا تاہم مکمل جواب کے لیے 8 ہفتوں کا وقت مانگ لیا۔
وکیل پی ٹی آئی شاہ خاور نے مؤقف اپنایا کہ یہ 10سال پرانا ریکارڈ ہے، جو بیرون ممالک سے منگوایا گیا ہے، جس میں کئی پاکستانی شہریوں کو غیرملکی قرار دیا گیا ہے، کمیشن نے پی ٹی آئی یو ایس اے کو بھی غیرملکی کمپنی قرار دیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ امریکا میں رجسٹرڈ کمپنی غیرملکی کمپنی ہی ہوگی، امریکی قانون کے ساتھ پاکستانی قانون پر بھی عمل کرنا ہے، اگر فیصلے پر اعتراض ہے تو اسے چیلنج کر دیں، کوئی غلطی ہے تو اسکی تصحیح کر سکتے ہیں۔
وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا مزید ریکارڈ آ جائے تو کمیشن کے ہر سوال کا جواب دے سکیں گے، جہاں اتنا وقت گزار ہے مزید 2ماہ بھی دے دیں ۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے 4ہفتوں کا وقت دیتے ہوئے ہوئے سماعت 6 نومبر تک ملتوی کر دی۔