سیلاب اور بارشوں کی تباہ کاریوں کے بعد خیرپورمیں گیسٹرو ملیریا سمیت کئی بیماریوں نے لوگوں کواذیت میں مبتلا کردیا ہے۔
وبائی امراض بڑھنے کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں مریض اسپتال آرہے ہیں جس کے باعث مریضوں کے لیے بیڈ کے کمی کا سامنا ہے۔
گیسٹرو میں مبتلا دو بچوں سمیت تین افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں، 100سے زائد افراد ملیریا کا شکار ہیں جبکہ سکھر میں بھی 4 بچے چل بسے۔
بیماریوں میں مبتلا افراد کی تعداد 6 ہزارتک پہنچ گئی ہے، کندھ کوٹ میں گیسٹرو اور ملیریا سے مزید 5 بچے اسپتال میں دم توڑ گئے۔
دوسری جانب سیہون کا رُخ کریں تو وہاں بھی سیلاب کے بعد متاثرین مختلف امراض کا شکار ہونے لگے ہیں، جنہیں سندھ حکومت کی جانب سے نہ کشتیاں فراہم کی جارہی ہیں نہ ہی طبی امداد کی سہولت موجود ہے۔
سیلاب زدہ علاقوں میں رہائش پذیرخاندانوں کے 3 معصوم بچے گیسٹرو کی وبا سے دم توڑ گئے جبکہ سینکڑوں بچے سیہون کے اسپتال میں زیرِعلاج ہیں۔
اس کے علاوہ بھان سیدآباد میں گورنمنٹ ہائی اسکول میں سیلاب متاثرین کو کھانے پینے کی سہولت نہ ملنے سے بھوک و افلاس کا شکار ہونے پرایک 7 سالہ معصوم بچی دم توڑ گئی۔
متاثرین کا کہنا تھا کہ اسسٹنٹ کمشنر سیہون نے مَن پسند پرائیویٹ افراد کو ٹھیکیداری سسٹم کے تحت امدادی سامان دے دیا۔
مزید کہا کہ پرائیوٹ ٹھیکیدار سیلاب متاثرین کا سامان رات کے وقت رکشوں میں بھر کر اپنے گھروں کو لے جاتے ہیں، جبکہ کڑی دھوپ سے ان کے بچے بیمار ہورہے ہیں۔