بھارتی پنجاب کی پولیس نے اتوار کو چندی گڑھ یونیورسٹی کی ایک طالبہ کو مبینہ طور پر ہاسٹل کی لڑکیوں کی قابل اعتراض ویڈیوز وائرل کرنے پر گرفتار کیا ہے۔
یہ کارروائی ہاسٹل میں رہائش پذیر لڑکیوں کے دعوے کے بعد کی گئی ہے جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کی ویڈیوز وائرل کی گئی ہیں۔
Real Story About Chandigarh University video leaked scandal,#chandigarhuniversity pic.twitter.com/BPDxeBYGCt
— RSS (@Rohit12345789) September 18, 2022
تاہم، بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق یونیورسٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لیک ہونے والا کلپ صرف ایک ہے جو ملزمہ نے شملہ میں اپنے بوائے فرینڈ کو بھیجا تھا۔
ہفتہ کی رات موہالی میں چندی گڑھ یونیورسٹی کیمپس میں اس معاملے پر شدیداحتجاج کا آغاز ہوا۔
#BreakingNews In a shocking incident in #chandigarhuniversity, a female student made #MMS of 60 girls of her hostel and send those to her BF who made those videos #ViralVideo #Viral #justiceforgirls #NewsCoreIndia #Punjab pic.twitter.com/YBgJsGMhN5
— News Core India (@NewsCoreIndia) September 18, 2022
احتجاج کرنے والی طالبات نے الزام عائدکیا کہ ملزمہ نے اپنے موبائل سے طالبات کے نہانے کی ویڈیو بنائیں،جس کے بعد خبریں آئیں کہ کچھ متاثرہ لڑکیوں نے خودکشی کی کوشش بھی کی ہے۔
جیسے ہی لیک ہونے والی ویڈیوز پر تنازع کھڑا ہوا، پولیس حرکت میں آگئی اور لڑکی کو گرفتار کرلیا۔
تاہم، پولیس نے احتجاجی طلباء کی طرف سے خودکشی کی کوشش کے دعوؤں کو مسترد کر دیا۔
پولیس کے مطابق اس واقعے کے حوالے سے خودکشی کی کوشش یا ہلاکت کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
موہالی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) وویک سونی کا کہنا ہے کہ، “میڈیکل ریکارڈ کے مطابق، خودکشی کی کوئی کوشش یا موت واقع نہیں ہوئی ہے۔ ایک طالبہ جسے ایمبولینس میں لے جایا گیا تھا، وہ پریشانی کا شکار تھی، اور ہماری ٹیم اس کے ساتھ رابطے میں ہے۔”
#ChandigarhUniversityA female student recorded videos of 60+ females while bathing & made it viral.
— Sonu Kumar Verma (@vermababu2345) September 18, 2022
3 girls in #ChandigarhUniversity & attempted suîcide today and 1 of them is deceased.#ViralVideo #Trending #chandigarhuniversity pic.twitter.com/POAPHcymPh
ملزمہ کو حراست میں لینے کے فوراً بعد پنجاب کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر گرمیت سنگھ میت ہیر نے معاملے کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا۔
1/2 It is really saddening to know about the unfortunate incident at Chandigarh University. Since this matter is very sensitive, it is my request not to forward any unsubstantiated news. There is no news of suicide by any girl student.
— Gurmeet Singh Meet Hayer (@meet_hayer) September 18, 2022
ایک طالبہ نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ملزمہ نے موبائل فون واش روم میں رکھا تھا اور اور اس سے ویڈیوز بنائی تھیں۔
طالبہ نے بتایا کہ، “ہاسٹل میں رہائش پزیر طالبات کی 50 سے 60 ویڈیوز ہیں جو ملزمہ نے اپنے بوائے فرینڈ کو بھیجیں۔ جب ہم نے اس واقعے کے بارے میں پوچھا، تو اس نے ویڈیوز بنانے کا اعتراف کرتے ہوئےکہا کہ بعد میں انہیں حذف کر دیا تھا۔”
#EXCLUSIVE | Explosive Revelations By Hostel Girl!
— IndiaToday (@IndiaToday) September 18, 2022
Nude MMS claims real, College tried to hush up claims: Hostel inmate#BreakingNews #chandigarhuniversity (@manjeet_sehgal) pic.twitter.com/UzUpraSFEi
ہاسٹل میں مقیم ایک لڑکی نے یہ بھی بتایا کہ کالج انتظامیہ دعووں کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایک منزل پر 20 کمرے ہیں اور ایک کمرے میں چار لڑکیاں رہتی ہیں۔
تاہم، پولیس نے ان رپورٹس کو مسترد کر دیا کہ ایم ایم ایس کلپس آن لائن لیک ہوئے تھے او اپنے اس دعوے پر قائم ہے کہ ملزمہ کی جانب سے صرف ایک ویڈیو بنائی گئی ۔
So far, no such video of any other girl has come to our notice, seems like more of a rumour: Vivek Soni, SSP Mohali #ChandigarhUniversity #ITVideo (@snehamordani, @kamaljitsandhu) pic.twitter.com/N0i6PuPu8w
— IndiaToday (@IndiaToday) September 18, 2022
پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک کسی اور لڑکی کی ایسی کوئی ویڈیو ہمارے سامنے پیش نہیں کی گئی۔
ملزمان کے موبائل فون قبضے میں لے لیے گئے ہیں جنہیں فرانزک جانچ کے لیے بھیجا جائے گا۔
چندی گڑھ یونیورسٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں پرو چانسلر آر ایس باوا کا کہنا تھا کہ، “میڈیا میں جو افواہ گردش کر رہی ہے کہ طالبات کی 60 قابل اعتراض ویڈیوزملی ہیں، وہ سراسر غلط اور بے بنیاد ہے۔ یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی ابتدائی تحقیقات کے دوران کسی بھی طالبہ کی ایسی کوئی ویڈیو نہیں ملی جو قابل اعتراض ہو، سوائے اس لڑکی کی ذاتی ویڈیو کے جسے اس نے اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ شیئر کیا تھا۔”
واقعے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے کہا کہ واقعے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔
चंडीगढ़ यूनिवर्सिटी की घटना सुनकर दुख हुआ...हमारी बेटियां हमारी शान हैं...घटना की उच्च स्तरीय जांच के आदेश दे दिए हैं..जो भी दोषी होगा सख्त कार्रवाई करेंगे...
— Bhagwant Mann (@BhagwantMann) September 18, 2022
मैं लगातार प्रशासन के संपर्क में हूं...मैं आप सब से अपील करता हूं कि अफवाहों से बचें... https://t.co/kgEGszUhAq
ان کا کہنا تھا کہ “چنڈی گڑھ یونیورسٹی کے واقعے کے بارے میں سن کر دکھ ہوا، ہماری بیٹیاں ہمارا فخر ہیں۔ ہم نے واقعے کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ جو بھی قصوروار ہوگا اسے سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ میں انتظامیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوں۔”
پنجاب کے اسکولی تعلیم کے وزیر ہرجوت سنگھ بینس نے یونیورسٹی کے طلباء سے پرسکون رہنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی مجرم کو بخشا نہیں جائے گا۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال، جن کی عام آدمی پارٹی پنجاب پر حکومت کرتی ہے، نے اس واقعے کو “شرمناک” قرار دیا اور صبر کی اپیل کی۔
चंडीगढ़ यूनिवर्सिटी में एक लड़की ने कई छात्राओं के आपत्तिजनक वीडियो रिकॉर्ड करके Viral किए हैं। ये बेहद संगीन और शर्मनाक है। इसमें शामिल सभी दोषियों को कड़ी से कड़ी सजा मिलेगी। पीड़ित बेटियाँ हिम्मत रखें। हम सब आपके साथ हैं। सभी संयम से काम लें।
— Arvind Kejriwal (@ArvindKejriwal) September 18, 2022
پنجاب اسٹیٹ ویمن کمیشن نے بھی معاملے کا نوٹس لیا۔ کمیشن کی چیئرپرسن منیشا گلاٹی نے کہا، “تفتیش جاری ہے۔ میں یہاں تمام طالبات کے والدین کو یقین دلاتا ہوں کہ ملزمان کو بخشا نہیں جائے گا۔”
ملزمہ کے خلاف آئی ٹی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جو اس وقت پولیس کی حراست میں ہے۔ معاملے کی مزید تفتیش جاری ہے۔