بدین میں آر ڈی 211 پر لیفٹ بینک آؤٹ فال ڈرین (ایل بی او ڈی) کو کٹ لگانے کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان تصادم کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
حامی گروپ کے کم از کم 300 دیہات متاثر ہوئے ہیں ، ان کا موقف ہے کہ آر ڈی 211 سیم نالہ میں کٹ پانی کو تیزی سے قدرتی آبی گزرگاہوں کی طرف لے جائے گا جس کے بعد پانی کم ہو جائے گا۔
تاہم ٹنڈو بھاگو اور تھرپارکر کی مختلف یونین کونسلز میں پانی داخل ہوجائے گا جس کی وجہ سے دوسرے گروپ کے حامیوں کی جانب سے بدین سے تھرپارکرجانے والی ٹریفک معطل کی گئی ہے۔
کٹ لگانے کے حامی جمعہ کو کھوسکی بائی پاس سے شادی لاج کے قریب اس مقصد کے ساتھ آگے بڑھے تھے کہ اگر حکومت اس پر آمادہ نہ ہو تو وہ خود ہی کٹ لگادیں گے، جبکہ کٹ کے مخالفین نے بلال چیمہ پٹرول پمپ کے سامنے بحریہ چک موڑ پر احتجاجی مظاہرہ کیا ۔
دونوں گروپ تھر کول روڈ پر موجود ہیں اور ان کے بہت سے ارکان مسلح ہیں، بیشتر کے پاس لاٹھیاں ہیں۔
بدین کے ڈپٹی کمشنر آغا شاہنواز خان اور ایس ایس پی کی قیادت میں اب تک مذاکرات نواز کٹ گروپ کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
اس حوالے سے شاہ نواز نے کہا کہ “یہ ممکن نہیں ہے،“اور ایک متبادل راستے کی پیشکش کی جیسے ایک دروازے سے پانی نکالنے کے لیے کم سے کم مقدار میں کٹ لگایا جائے تاکہ نقصان بھی کم سے کم ہو۔
بدین اور تھرپارکر اضلاع کی 20 سے 25 کے قریب پولیس موبائل وین سڑک پر دونوں اطراف میں تعینات ہیں۔
اپنا مقصد حاصل کرنے کے لیے خون بہانے کا عزم کرنے والے اینٹی کٹ گروپ نے سڑکوں پر مورچے بنا لیے ہیں۔ مخالف گروہ کے ایک رکن نے بتایا کہ انہیں سوشل میڈیا کے ذریعے زیرو پوائنٹ پر پشتے کو توڑنے کے لیے ٹریکٹر ٹرالیوں پر پنگریو اور جھڈو سے آنے والے لوگوں کے بارے میں علم ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر مخالف گروپ نے کٹ لگانے کی کوشش کی تو وہ تھر کول روڈ بلاک کر دیں گے۔
دوسری جانب 27 گھنٹے سے زائد کا وقت گزرجانے کے باوجود انتظامیہ تھرکول کی بند شارع کو کو بحال نا کراسکی ہے، جس کے باعث اسلام کوٹ سے کراچی جانے والی ہزاروں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔
پس منظر
ٹنڈو بھاگو بدین کی ایک تحصیل ہےجس کی سرحد ایک طرف جھڈوشہر سے جڑی ہوئی ہے جو کہ ضلع میرپورخاص کا حصہ ہے۔
پران سیم نالہ جھڈو، میرپورخاص مین ڈرین (ایم ایم ڈی) سے گزرتا ہے جو کہ بدین میں پران سیم نالہ سے ملتا ہے۔
اس وقت جھڈو اور میرپورخاص مکمل طور پر سیلاب کی زد میں ہیں جبکہ پانی کا سارا پریشر پران سیم نالہ کے ذریعے ایل بی او ڈی میں آ رہا ہے۔
ٹنڈو بھاگو میں ملکانی شریف کے قریب 20 روز قبل ایک شگاف پڑا تھا جس کے بعد علاقہ مکینوں نے اسکے خلاف احتجاج کیا تھا ، مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ شگاف جان بوجھ کرڈالاگیا ہے۔
انتظامیہ نے 20 دن گزرنے کے باوجود اس شگاف کو پر نہیں کیا جس سے اب تک ٹنڈو بھاگو کی 6 یونین کونسلوں کے 300 دیہات زیر آب آچکے ہیں۔
یہاں ایک قدرتی آبی گزرگاہ آر ڈی 211 ہے جو تھرپارکر ضلع کے مختلف علاقوں سے ہوتا ہوا دریا تک پہنچتا ہے۔