وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کا تقررآئینی فریضہ ہے، جو وقت پر ادا ہو جائے گا۔ اداروں کے سربراہان کا تقرر متنازع نہ بنایا جائے، تقرریاں آئینی طریقہ کار کے مطابق ہوتی ہی، اداروں کو متنازع بنانا درست نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم کی سب سے اہم ملاقات چینی صدر سے تھی، چینی صدر نے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے۔
وزیر دفاع نے بتایا کہ روس اور ترکیہ کے صدور سے بھی مفید ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ صدر پیوٹن نے یوکرین معاملے پر حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ روس سے تیل، گیس، گندم کی درآمد پر بات ہوئی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اقتدارمیں آئے تو حالات نہایت ابتر تھے، آئندہ چھ ماہ میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی آئےگی۔ ملک کو سیاسی استحکام کی بہت ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نومبر میں چین کا دورہ کریں گے، روس کےدورے کا اعلان بعد میں کیا جائے گا، ہم دوبارہ سی پیک کو محنت کے ساتھ شروع کریں گے، اب پی ٹی آئی بین الاقوامی سازش کا ہیش ٹیگ بنائے۔
وفاقی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ سیلاب کےبعد خدانخواستہ قحط کا سامنا ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میثاق معیشت پربات کرنے کیلئے تیار ہیں، لیکن عمران خان اقتدار کے نشے میں ہیں، وہ سیلاب زدگان کی بات ہی نہیں کرتے، انہیں عوام کی مشکلات کا احساس نہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک دن بات کرتے ہیں، دوسرے دن مکر جاتے ہیں، احتساب کی باتیں کرنےوالےخود کرپٹ نکلے، عمران خان کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کی امداد نہ کی جائے، آئی ایم ایف کو جو خط لکھے گئے وہ سب کے سامنے ہیں، یہ قومی سلامتی کیلئے خطرہ بنتے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان چار سال اقتدار میں رہے، پاکستان کیلئے کیا لے کر آئے، ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش ناکام ہوگی۔