شدید بارشوں کے سبب ملک میں آنے والے سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب کے خدشہ کے علاوہ کئی شہرخطرے سے دوچار ہیں۔۔
پانی کے بھاؤ کی وجہ سے ایم ایم ڈی پران سیم نالے میں شگاف پڑ گیا جس سے سیلابی پانی پنگریو کی جانب بڑھنے لگا ہے ، شہر کو بچانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
سیلاب زدہ علاقوں میں بارش سے متاثرین کی مشکلات بھی بڑھ گئیں ہیں، سانگھڑ کی خیمہ بستی میں بارش کے باعث خاتون سمیت 4 افراد زخمی ہوگئے جبکہ وہاں وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں، متاثرین کا کہنا ہے کہ انتطامیہ کا کوئی افسر ان کی خبرگیری کے لیے نہیں آیا۔
سیلاب متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، اب تک 7 ہزار900 ٹن سے زائد خوراک اور 72 لاکھ 19ہزار ادویات متاثرین تک پہنچائی گئیں ہیں۔
پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز کی 516 پروازوں سے ساڑھے 4 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جبکہ 300 سے زیادہ میڈیکل کیمپ بھی متحرک ہیں۔
شکارپورمیں حکومت کی جانب سے قائم خیمہ بستی میں موجود برسات متاثرین بے یارو مددگار پڑے ہیں، ٹنڈو محمد خان میں بھی بارش کے بعد سڑکوں پرپناہ گزین متاثرین خیمے بھیگ جانے کے بعد رات جاگ کر گذارنے پرمجبور ہوگئے۔
ٹھٹھہ میں بھی سیلاب متاثرین مشکلات سے نکل نہ سکے، کندھ کوٹ خیمہ بستی میں بھی متاثرین ملیریا اور جلدی امراض کے بھیلاؤ سے شدید پریشانی کا شکارہیں ۔
بدین میں ایل بی او ڈی سیم نالے کی آرڈی 211 کے مقام پر کٹ لگانےکی مقامی افرادمخالفت کر رہے ہیں، انتظامیہ کی جانب سے ڈی پی او ڈی کی آر ڈی 110 پربھی کٹ لگانے سے متعلق غور کیا جارہا ہے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اس مقام پر کٹ لگا دینے سے بھی پانی کی سطح میں کوئی کمی نہیں آسکے گی۔