وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں آرمی چیف کی توسیع کا کوئی پراسس شروع نہیں ہوا ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ‘فیصلہ آپ کا’ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ توسیع کا کوئی پراسس شروع نہیں ہوا، صرف عمران خان ہی توسیع کی بات کر رہے ہیں، البتہ توسیع پر وزیراعظم سب سے زیادہ مشاورت ادارے سے ہی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے خود اس ادارے کو نیوٹرل ڈیکلئیر کیا ہے تو اسے نیوٹرل ہی رہنے دیا جائے تاکہ ادارہ سیاست کی سرپرستی کرنے کے بجائے آئینِ پاکستان کی سرپرستی کرے۔
وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف سے متعلق مشاورت کا آغاز ابھی نہیں کیا، مگر حکومت مقررہ وقت پر جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) کی جانب سے بھیجے گئے ناموں پر نئے آرمی چیف کی تعیناتی کرے گی تاہم عمران خان نومبر میں اس اپوائنٹمنٹ پراسس کو روکنے کی بات کر رہے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ایکسٹینشن کو کوئی اور نام دے دیا ہے، یہ چاہتے ہیں ملک میں انتشار ہو اور پاکستان دیوالیہ ہو جائے کیونکہ عمران اقتدار کے نشے میں دوبارہ مبتلا ہونا چاہتے ہیں۔
لیگی رہنما نے کہا کہ عمران خان ایک مقبول لیڈر ہیں، اس سے کوئی انکار نہیں، اگر باقی چیزیں آگے بڑھ سکتی ہیں تو الیکشن بھی آگے بڑھ سکتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان نے پہلے بھی 20 لاکھ لوگ لانے کی کال دی تھی، اگر اب اسلام آباد پر دھاوا بولا گیا تو قانون حرکت میں آئے گا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پنجاب میں تحریک عدم اعتماد آسکتی ہے، آج بھی وقت ہمارا ہے اور آنے والا بھی ہمارا ہے، البتہ اکتوبر پنجاب میں اچھا ثابت ہو سکتا ہے۔