لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے پاسپورٹ واپسی کیس میں نیب کو نوٹس جاری کردیئے۔
نائب صدر (ن) لیگ مریم نواز کے پاسپورٹ واپسی کیس کی سماعت لاہور ہائیکورٹ میں ہوئی۔
مریم نواز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مریم نواز 48 روز زیر تفتیش رہیں اور ان کی ضمانت میرٹ پر ہوئی، 4 سال ہوچکے مگر نیب کی جانب سے کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا گیا، نہ ہی کوئی الزام ثابت ہوا۔
مزید پڑھیں: عدالتی تحویل سے پاسپورٹ واپس لینے کیلئے مریم نواز کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
مریم نواز اس وقت وطن واپس آئیں جب انہیں معلوم تھا کہ انہیں گرفتار کرلیا جائے گا، عدالت سے استدعا ہے کہ مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دیا جائے۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 27ستمبر تک ملتوی کردی۔
دوروز قبل عدالتی تحویل سے پاسپورٹ واپس لینے کے لیے مریم نواز کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کی گئی تھی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کی درخواست پر سماعت کے لیے 3 رکنی فل بینچ تشکیل دیا تھا، جس نے آج (14 ستمبر) کوسماعت کرنا تھا۔
کیس کا پس منظر
اس سے قبل 8 ستمبر کو لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں بننے والے 2 رکنی ڈویژنل بینچ کے رکن جسٹس انوار الحق پنوں نے کیس کی سماعت سے معذرت کرلی تھی۔
فاضل جج نے کہا تھا کہ ذاتی وجوہات کے باعث مریم نواز کی درخواست نہیں سن سکتا۔
عدالت نے فائل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو ارسال کرتے ہوئے کیس دوسرے بینچ میں لگانے کی سفارش کی۔
7 ستمبر کو مریم نواز نے پاسپورٹ واپسی کے لیے درخواست ایڈووکیٹ امجد پرویز کی وساطت سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی تھی۔
مریم نواز نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ چوہدری شوگر مل کیس میں ان کا پاسپورٹ 4 سال سے عدالت کی تحویل میں ہے جبکہ عدالت نے میرٹ پر ان کی ضمانت منظور کی تھی۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ ایک لمبے عرصے کیلئے کسی شخص کو اس کے بنیادی حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا، لہٰذا عدالت پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دے۔