لوگوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے والی اردن کی خاتون ولاء خالد نے یہ سوچا تک نہ تھا کہ وہ کبھی پلمبر بن جائیں گی۔
حالات کا الٹ پھیر ایسا ہوا کہ ظالم کرونا کی وباء نے انہیں اسپیشل ایجوکیشن ٹیچر کی با وقار نوکری سے محروم کر دیا لیکن ان تلخ حالات میں بھی ولاء نے ہمت نہ ہاری اور وہ اب وہ بڑی تندہی سے پلمبنگ کر رہی ہیں۔
دو بچوں کی ماں ولاء خالد نے العربیہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نوکری سے ہاتھ دھونے کے بعد مجھے آمدنی کا ذریعہ حاصل کرنے کی اشد ضرورت تھی۔ اسی لئے میں نے پلمبنگ کی مہارت حاصل کرنے کیلئے پلمبنگ کے ایک تربیتی ادارے کا رخ کر لیا۔
انہوں نے بتایا کہ پلمبنگ کے شعبہ میں کام کرنے کیلئے خواتین کی بہت ضرورت ہے کیونکہ بہت سی گھریلو خواتین کو اکثر حالات میں مردوں کو اپنے گھروں میں داخل کرنے میں مشکل ہوتی ہے۔ اسی طرح خواتین کے ساتھ خاص شعبوں جیسے سیلون اور پودوں کی نرسیوں میں بھی خواتین کیلئے کام کے مواقع موجود ہیں۔
ولاء نے بتایا کہ انہیں اس شعبہ میں کام کرتے ہوئے بہت سے چیلنجز اور مشکلات کا سامنا بھی ہوتا ہے، تاہم وہ تجربات سے سیکھ رہی ہیں۔ ولاء نے کہا مجھے اپنے کام سے بے حد محبت ہے۔ اس کام میں میرے شوہر بھی میری بھرپور مدد کرتے ہیں۔