پاکستان میں بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والی اوور دی کاؤنٹر (OTC) دوائی “پیراسیٹامول” کی شدید قلت نے ملک میں ڈینگی اور کووِڈ 19 کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے دوائی کی طلب کو متاثر کیا ہے۔
پاکستان میں پیراسیٹامول “گلیکسو اسمتھ کلائن” نامی کمپنی تیار کرتی ہے اور اسے “پیناڈول” کے نام سے فروخت کیا جاتا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں ڈینگی اور کووِڈ 19 (کورونا وائرس) کے بڑھتے کیسز کی وجہ سے دوائی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔
اس کے علاوہ تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں بیماریوں کے پھیلنے سے بھی پیناڈول کی مانگ خاصی بڑھ گئی ہے۔
اس وقت ملک بھر میں پیناڈول کی قلت ہے اور مریض دوائی کے حصول کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔یہ دوا درد کو دور کرنے اور بخار کو کنٹرول کرنے کے لیے تجویز کی جاتی ہے جس میں ڈینگی بھی شامل ہے۔
پیناڈول ملک میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی دوائیوں میں سے ہے اور اس کی مانگ بہت زیادہ ہے۔
پیراسیٹامول بعض دیگر مقامی اور ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل کمپنیاں بھی تیار کرتی ہیں، لیکن ڈاکٹر عموماً مریضوں کو پیناڈول تجویز کرتے ہیں۔
گلیکسو اسمتھ کلائن کے مطابق، پیناڈول بخار سے نجات، سر درد، دردِ شقیقہ، پٹھوں میں درد، ڈسمینورہیا، اور گلے کی سوزش سمیت بدن درد کے علاج کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔
پیناڈول غائب کیوں ہوئی؟
پاکستان میں پیناڈول کی قلت محض زیادہ طلب کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ پیداوار میں کمی بھی اس کی بڑی وجہ ہے۔
گزشتہ ماہ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کی جانب سے 35 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری وفاقی کابینہ نے مسترد کر دی تھی۔
فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) نے اس وقت کہا کہ وفاقی کابینہ کے فیصلے کے نتیجے میں ان ادویات کی قلت پیدا ہو سکتی ہے۔
صحافی علی خضر کے مطابق، گلیکسو اسمتھ کلائن ہر ماہ پیناڈول کی 450 ملین گولیاں تیار کرتی ہے۔ تاہم، چونکہ کمپنی کی پیداواری لاگت حکومت کی طرف سے مطلع کردہ زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت (MRP) سے زیادہ ہے، کمپنی نے پیداوار کو کم سے کم کر دیا ہے جس کے نتیجے میں شدید قلت پیدا ہوئی ہے۔
Panadol is short in the market. Shortage to persist. Counterfeit product is spreading. Genuine product is selling in black at 2-3 times the MRP.
— Ali khizar (@AliKhizar) September 11, 2022
Reason - Production is reduced to bare minimum.
Why - Cost of production is higher than regulated selling price.
1/