آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی میں کافی وقت لگ سکتا ہے، منصوبہ بندی کررہے ہیں آئندہ ایسی صورتحال کا سامنانہ کرنا پڑے ، عالمی برادری مدد کر رہی ہے مگر صرف اس پرانحصار نہیں کرنا چاہیئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سندھ کے ضلع دادو کے دور دراز علاقوں کا دورہ کیا اور ریلیف اور میڈیکل کیمپوں میں سیلاب متاثرین کے ساتھ وقت گزارا۔
پاک فوج کے سربراہ نے دادو میں ریسکیو اور امدادی سرگرمیوں میں مصروف فوجی جوانوں سےبھی ملاقات کی ۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے دادو، خیرپور ناتھن شاہ، جوہی، میہڑ اور منچھر جھیل کے علاقوں کا فضائی جائزہ بھی لیا۔
آرمی چیف نے ہدایت کی کہ دادو اور گرد و نواح کے علاقوں میں سیلاب متاثرین کو 5 ہزار خیمے دیے جائیں۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کر چکا ہوں، سب سے زیادہ تباہی دادو کے علاقے میں ہوئی ہے،حمل جھیل اور منچھر جھیل مل چکے ہیں، سیلاب کے بعد بحالی کے وقت کافی چیلنجز ہیں مگر چیلنجز میں مواقع بھی ہوتے ہیں، بین الاقوامی برادری کی مدد اپنی جگہ لیکن اپنے لوگوں کی ذمہ داری ہماری ہی ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ دیگر علاقوں میں ریسکیو کا کام تقریبا مکمل ہوچکا ہے،اس وقت ہمارے بھائی مشکل میں ہیں، ان کیلئے امداد لے کر آئیں، ہمیں وبائی امراض کاچیلنج بھی درپیش ہے۔
پاک فوج کے سپہ سالار نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری ہماری مدد کر رہی ہے،صرف ان پر انحصار نہیں کرنا چاہیئے، پاکستان بھر سے لوگ سیلاب متاثرین کیلئے امداد پہنچارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے تباہ ہونے والے گھروں کی تعمیر نو کا منصوبہ زیر غور ہے،دادو میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن جا ری ہے،سیلاب متاثرین کی بحالی میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے تمام دنیا متاثر ہو رہی ہے، کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، دوسرے ممالک کی وجہ سے پاکستان کو اس کی قیمت چکانا پڑ رہا ہے، سیاچن میں ہمارے گلیشئرز بھی پگھل رہے ہیں، گلوبل وارمنگ میں کمی کیلئے اقدامات کرنا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیئے۔
سربراہ پاک فوج نے مزید کہا کہ دادو اوراطراف کے علاقوں میں ریسکیو کا ابھی پہلا فیز چل رہا ہے، ورلڈ فوڈ پروگرام والے، یو این سیکریٹری جنرل بھی پاکستان آئے ہیں، امریکا،چین اور عرب ممالک سے بھی امداد آنا شروع ہوگئی ہے، دریا سے آنے والے سیلاب کی روک تھام کیلئے کام کرنے ہوں گے،آرمی انجینئرز کوبھی ٹاسک دےدیا ہے وہ بھی اس پر کام کر رہے ہیں۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ اگلے ہفتے ہم وزیراعظم اور تمام وزرائے اعلیٰ کو بریفنگ دیں گے،عالمی انجینئرز کو بھی دعوت دی ہے وہ بھی پاکستان آرہے ہیں،میرے ذہن میں ایک آئیڈیا آیا ہے کہ ہم ایک پری فیب ویلیج بناتے ہیں،اس کی خوبی یہ ہے کہ وہ چند دنوں میں بن جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم 50سے 100 گھروں کا ایک ویلیج بنائیں گے،جگہ کا ہم انتخاب کر رہے ہیں، پری فیب ویلیج بلوچستان یا سندھ میں بنائیں گے،2بیڈروم ،ایک کچن کاگھر تقریبا 5 لاکھ روپے میں بن جاتا ہے۔